Muslim vendor targeted in Shimla: مسلمانوں کے کاروبار کو نشانہ بنانے منظم کوششیں جاری۔ ایک مسلم دکاندار پر کھانے کی اشیاء پر تھوکنے الزام
یہاں ایک مسلمان دکاندار پر کھانے کی اشیاء پر تھوکنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کے بارے میں مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا ماننا ہے کہ یہ مسلمانوں کے کاروبار کو نشانہ بنانے کی ایک منظم کوشش کا حصہ ہے۔
Muslim vendor targeted in Shimla: شملہ: یہاں ایک مسلمان دکاندار پر کھانے کی اشیاء پر تھوکنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کے بارے میں مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد کا ماننا ہے کہ یہ مسلمانوں کے کاروبار کو نشانہ بنانے کی ایک منظم کوشش کا حصہ ہے۔
اس واقعے نے مختلف برادریوں کے درمیان کشیدگی کو ہوا دی ہے، اور اس کے نتیجے میں نسل پرستی اور جھوٹے الزامات کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ علاقے کے مسلمان اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ الزامات بے بنیاد ہیں اور محض ان کے روزگار کو نقصان پہنچانے کی ایک چال ہیں۔ Muslim vendor targeted in Shimla
یہ بھی پڑھیں: ایک کمپنی ’شربت جہاد‘ فروخت کرتے ہوئے مساجد اور مدارس تعمیر کررہی ہے:رام دیو (ویڈیو)
یہ تنازعہ چہارشنبہ (9 اپریل) کو اس وقت منظرِ عام پر آیا جب دیو بھومی سنگھرش سمیتی نامی ایک مقامی ہندو تنظیم نے دکاندار کے خلاف شکایت درج کروائی۔ شکایت میں دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ فروش ناقص صفائی کے ساتھ کھانا فروخت کر رہا ہے اور گزشتہ چار ماہ سے بغیر لائسنس کے کاروبار چلا رہا ہے۔
تاہم، بہت سے مقامی مسلمان اور دیگر دکانداروں نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ مسلمان کاروباری افراد کو ہراساں کرنے کا ایک تسلسل ہے۔دیو بھومی سنگھرش سمیتی کے عہدیدار وجے شرما نے دکاندار کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا اور حکام کو دس دن کی مہلت دی۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر دس دن میں کوئی کارروائی نہ ہوئی تو 500 سناتنی‘بازار میں اپنے اسٹال لگا کر احتجاج کریں گے۔ Muslim vendor targeted in Shimla
یہ الزامات تیزی سے پھیل گئے، لیکن بہت سے مقامی مسلمان اور کاروباری افراد ان کو بے بنیاد قرار دے رہے ہیں۔ مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے مسلمان اسٹال مالک روشن علی، جو کئی سالوں سے شملہ میں کاروبار کر رہے ہیں، نے کہا،”ہم یہاں برسوں سے کاروبار کر رہے ہیں اور کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا، لیکن اب کچھ حسد کرنے والے لوگ ہمیں بدنام کرنے کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں۔
ایک اور مقامی مسلمان کاروباری، سبحان انصاری نے کہا کہ صفائی اور طہارت اسلام کے بنیادی اصولوں میں شامل ہیں، "اسلام ہمیں صفائی اور پاکیزگی کی تعلیم دیتا ہے۔ کسی مسلمان کے لیے ایسا عمل کرنا ناممکن ہے۔ یہ الزامات سراسر من گھڑت ہیں۔“شملہ میونسپل کارپوریشن کے کمشنر بھوپیندر آتری نے تصدیق کی ہے کہ معاملے کی تفتیش جاری ہے۔”ہم علاقے کے تمام دکانداروں کے ریکارڈ کی جانچ کر رہے ہیں۔ Muslim vendor targeted in Shimla
جیسے ہی پراپرٹی برانچ کی رپورٹ موصول ہوگی، مناسب کارروائی کی جائے گی“۔ آتری نے یقین دہانی کرائی تاہم مقامی مسلمان برادری اس شکایت کے پس پردہ نیت پر شکوک رکھتی ہے۔یہ کیس حالیہ ہفتوں میں پیش آنے والے اسی نوعیت کے دیگر واقعات کی کڑی معلوم ہوتا ہے، جن میں مسلمان فروشوں پر صفائی کے اصولوں کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے گئے ہیں، جس سے امتیازی سلوک کے خدشات کو تقویت ملی ہے۔ گزشتہ ہفتے بھی ایک مسلمان فاسٹ فوڈ فروش پر ہندو نام استعمال کرنے اور کھانے پر تھوکنے کا الزام لگا تھا۔ اس کیس کی تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔