تلنگانہ

مسلم ووٹوں کی تقسیم کی روک تھام‘ آج گول میز کانفرنس

مسلمانوں کے ووٹوں کی تقسیم روکنے اور تشکیل تلنگانہ کے بعد ریاست میں مسلمانوں کے موقف کے عنوان پر ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی‘ مسلم فرنٹ کے زیر اہتمام ایک گول میز کانفرنس 4 نومبر ہفتہ کو میڈیا پلس اڈیٹوریم میں منعقد ہوگی۔

حیدرآباد: مسلمانوں کے ووٹوں کی تقسیم روکنے اور تشکیل تلنگانہ کے بعد ریاست میں مسلمانوں کے موقف کے عنوان پر ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی‘ مسلم فرنٹ کے زیر اہتمام ایک گول میز کانفرنس 4 نومبر ہفتہ کو میڈیا پلس اڈیٹوریم میں منعقد ہوگی۔

متعلقہ خبریں
اساتذہ اخلاص و محبت کے ساتھ تعلیم دیں، اصلاح صرف سختی سے ممکن نہیں – تربیتی کیمپ میں علما کا خطاب
زمین کے مسائل کا حل اب ایک کلک پر: بھو بھارتی پورٹل کی رونمائی جلد
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت
لفٹ میں ڈاکٹر کی موقع پر موت قطب اللہ پور میں المناک حادثہ
ریاستی جمعیتہ علماء تلنگانہ کا نئے وقف ترمیمی قانون پر شدید اعتراض، قانونی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان

اس گول میز کانفرنس سے مختلف مکاتب فکر کے علماء‘ دانشواروں اور سماجی تنظیموں کے سربراہان مخاطب کریں گے۔ چیف کنوینر فرنٹ ثناء اللہ خان نے کہا کہ مسلمانوں کے ووٹوں کی تقسیم سے ریاست تلنگانہ میں فرقہ پرست طاقتوں کو تقویت ملنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 9 سالوں سے فرقہ پرست طاقتیں مسلسل تلنگانہ کو نشانہ بنائے ہوئے ہے اور ریاست کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب نام نہاد سیکولر سیاسی پارٹیاں فرقہ پرستوں کا خوف دلاکر اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کررہی ہیں۔ تناء اللہ خان نے کہا کہ ان حالات میں مسلم ووٹوں کی تقسیم حقیقی سیکولر جماعتوں کے لئے نقصان کا باعث بنے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد جو سنہری خواب مسلمانوں کو دیکھائے گئے تھے وہ شرمندہ تعبیر نہیں ہوئے اور مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

انہوں نے 2023 کے اسمبلی انتخابات کو تلنگانہ کے مسلمانوں کے لئے ایک سخت امتحان قرار دیا اور کہا کہ سارے ملک کی نظر تلنگانہ کے باشعور مسلمانوں کی طرف لگی ہوئی ہے اور تلنگانہ کے مسلمانوں کا فیصلہ 2024 کے لوگ سبھا الیکشن میں مسلمانوں کے مستقبل کی حکمت عملی کے لئے کافی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔