حیدرآباد

اساتذہ اخلاص و محبت کے ساتھ تعلیم دیں، اصلاح صرف سختی سے ممکن نہیں – تربیتی کیمپ میں علما کا خطاب

مجلس علمیہ تلنگانہ و آندھرا کی جانب سے جامعہ الٰہیہ مہیشورم تلنگانہ میں دو روزہ تربیتی کیمپ برائے معلمین مدارس دینیہ کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا، جس میں ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے علمائے کرام و اساتذہ نے شرکت کی۔

حیدرآباد: مجلس علمیہ تلنگانہ و آندھرا کی جانب سے جامعہ الٰہیہ مہیشورم تلنگانہ میں دو روزہ تربیتی کیمپ برائے معلمین مدارس دینیہ کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا، جس میں ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے علمائے کرام و اساتذہ نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں
مہدی پٹنم میں اسکائی واک کے تعمیری کام تیزی سے جاری
مدرسہ انوارسیفی میں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد عطائے خلعت و دستاربندی
قرآن صرف الفاظ کا ورد نہیں، روح کی غذا اور دل کی روشنی ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری
اللّٰہ عازمین حج کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کے وصال پر مفتی ڈاکٹر محمد صابر پاشاہ قادری کا تعزیتی بیان

کیمپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا احمد عبداللہ طیب قاسمی ناظم مدارس اشاعت الخیر نے کہا کہ "ایک سچا استاد وہی ہے جو حسن اخلاق سے بچوں کی تربیت کرے، سختی، مار پیٹ، اور ڈانٹ ڈپٹ سے بچوں کی اصلاح ممکن نہیں بلکہ یہ رویہ بچوں کو مزید دور کرتا ہے۔” انہوں نے اساتذہ کو نصیحت کی کہ طلبہ کو محبت اور خلوص کے ساتھ تعلیم دیں تاکہ مدرسہ کا ماحول خوشگوار بنے اور طلبہ علم حاصل کرنے میں دلچسپی لیں۔

مولانا غیاث احمد رشادی، صدر صفا بیت المال انڈیا، نے کہا کہ اساتذہ کو تنگ نظری، احساسِ کمتری اور ذہنی الجھنوں سے نکل کر نئے جوش و جذبے کے ساتھ تدریسی میدان میں کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے حفظ کے اساتذہ کے لیے خاص ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ حفظ قرآن کا ایسا نظام اپنایا جائے کہ طالب علم آیات کے ساتھ سورہ، پارہ، آیت نمبر اور صفحہ نمبر بھی یاد رکھ سکے۔ اس موقع پر ان کی تصنیف "رفیقِ حفاظ” کا رسمِ اجرا بھی عمل میں آیا۔

مولانا محفوظ الرحمن کیرانوی نے اساتذہ کے مقام و مرتبہ اور حفظ کی پختگی کے طریقہ کار پر تفصیلی روشنی ڈالی اور طلبہ کے اوقات کو منظم بنانے پر زور دیا۔ مولانا مصلح الدین قاسمی (مقیم امریکہ) نے کہا کہ کیمپ میں پیش کیے گئے تمام نکات پر عمل اصل مقصد ہونا چاہیے، محض رسمی اجلاس نہ سمجھا جائے۔

قاری اعجاز الدین صدیقی قاسمی نے "یسروا و لا تعسروا، بشروا و لا تنفروا” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اساتذہ آسانیاں پیدا کرنے والے بنیں، جبکہ مولانا عبدالعلیم کوثر قاسمی نے اردو زبان کی اہمیت اور اس کے تدریسی طریقوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو کے زوال کی وجہ سے نئی نسل اسلامی تعلیمات سے دور ہو رہی ہے، لہٰذا اردو زبان کا احیاء ضروری ہے۔

کیمپ میں مولانا نذیر احمد رشادی، مولانا بلال، مولانا عبد الخبیر مظاہری، مفتی محمود زبیر قاسمی، مولانا منہاج قاسمی اور دیگر علمائے کرام و اساتذہ مدارس دینیہ نے بھرپور استفادہ کیا۔ آخر میں تمام شرکاء میں اسناد کی تقسیم مولانا احمد عبداللہ طیب اور مولانا مصلح الدین قاسمی کے ہاتھوں عمل میں آئی۔

کیمپ کے پہلے دن مولانا احمد عبید الرحمن اطہر ندوی و قاسمی نے مدارس کے نظام و انتظام اور تعلیم کے موثر طریقے بیان کیے، جبکہ قاری سعید الرحمن مفتاحی و قاسمی (یشونت پور، بنگلور) نے نورانی انداز میں پرکشش تدریسی انداز پیش کیے۔

اختتامی دعا مولانا احمد عبداللہ طیب قاسمی نے کی، جبکہ اظہار تشکر مولانا محمد عبد الرحیم بانعیم مظاہری (نائب ناظم مجلس علمیہ) نے ادا کیا۔ جامعہ الٰہیہ مہیشورم کے ناظم مفتی عبد اللہ بانعیم قاسمی اور ان کے رفقاء نے بہترین انتظامات کیے۔