حیدرآباد

اٹری نیئم انجیکشن سے ہونے والی موت کا معمہ حل، چندرائن گٹہ پولیس نے اہم ملزم گرفتار کرلیا

چندرائن گٹہ پولیس نے اٹری نیئم انجیکشن کے استعمال سے دو نوجوانوں کی موت کے کیس کو حل کرتے ہوئے سپلائر، دلالوں اور اسپتال اسٹاف سمیت پانچ ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات ملاحظہ کریں — Munsif News 24x7۔

چندرائن گٹہ پولیس نے اٹری نیئم 25 ملی گرام انجیکشن کے استعمال سے ہونے والی دو نوجوانوں کی مشتبہ موت کے کیس کو کامیابی کے ساتھ حل کرلیا۔ اس واقعے میں سید عرفان (29) اور جہانگیر خان (25) کی موت اُس وقت ہوئی جب انہوں نے غیر قانونی طور پر حاصل کردہ بیہوشی کی دوا کا انجیکشن لیا، جس کے بعد وہ فاروقِ اعظم مسجد کے قریب گر پڑے۔

تحقیقات میں سامنے آیا کہ دونوں نوجوان “ٹرمن” انجیکشن کے عادی تھے اور 2–3 دسمبر 2025 کی رات اپنے ذرائع کے ذریعے اٹری نیئم وائلز کا انتظام کیا، جو بالآخر ان کی موت کا سبب بنے۔

پولیس نے اس کیس میں پانچ ملزمین کو گرفتار کیا ہے، جن میں سپلائر، دلال اور وہ اسپتال عملہ شامل ہے جو دوا کی چوری اور غفلت کے ذمہ دار تھے۔

ABS اسپتال کے آپریشن تھیٹر سے اٹری نیئم وائلز کی چوری کی گئی تھی، جنہیں اسپتال انتظامیہ کی لاپرواہی کے باعث محفوظ نہیں رکھا گیا۔ اسپتال عملے نے بیہوشی کی ادویات کی حفاظت میں غفلت برتی اور Drugs & Cosmetics Act کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں یہ مہلک دوا غلط ہاتھوں میں پہنچ گئی۔

پولیس کی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے کنٹرول شدہ دواؤں کی نگرانی نہایت ناقص تھی، جس کا فائدہ اٹھاکر ملزمین نے وائلز چرائیں اور انہیں غیر قانونی طور پر فروخت کیا۔

یہ کارروائی اے سی پی اے سدھاکر اور ایس ایچ او آر گوپی کی نگرانی میں عمل میں آئی، جبکہ ایس آئی جے کرن کمار، HNEW انسپکٹر بالا سوامی اور دیگر ٹیموں نے اہم کردار ادا کیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس کیس کی بروقت اور درست نشاندہی پر متعلقہ افسران کو جلد ہی انعامات سے نوازا جائے گا۔

چندرائن گٹہ پولیس کی swift کارروائی نے نہ صرف اس خطرناک دوا کے غلط استعمال کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔
Munsif News 24×7 اس کیس کی مزید پیش رفت قارئین تک پہنچاتا رہے گا۔