حیدرآباد

حیدرآباد میں کانگریس پرچم کا لہرانا الیکشن میں پارٹی کی کامیابی کی علامت:ریونت ریڈی

ریونت ریڈی نے کہاکہ کے سی آر نے عوام سے کئی وعدے کئے مگر ان وعدوں کو پورا نہیں کیاگیا۔اقلیتوں اور قبائیلوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کا وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔

حیدرآباد: صدر ٹی پی سی سی اے ریونت ریڈی ایم پی نے آج کہا ہے کہ حیدرآباد میں کانگریس پرچم کی بلندی سے تلنگانہ میں پارٹی کی کامیابی کی علامت ہے۔ چنانچہ کانگریس پارٹی نے حیدرآباد، سکندرآباد اور خیریت آباد کے 5،5اسمبلی حلقہ جات کو ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹیوں میں تبدیل کرتے ہوئے تین نئے صدور سمیر ولی اللہ، انیل کمار یادو اور روہن ریڈی کو مقرر کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
چیف منسٹر کیمپ آفس کے سامنے پارٹی کارکن کا اقدام خودسوزی
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
تلنگانہ:ایم ایل سی کی نشست کے ضمنی انتخاب کی مہم کااختتام
پرامن سماج کی تشکیل کیلئے مہاتما بدھ کی تعلیمات ضروری: ریونت ریڈی

ریونت ریڈی جمعہ کے روز گاندھی بھون میں خیریت آباد کانگریس کے صدر انیل کمار یادو کی جائزہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کانگریس پارٹی کو آئندہ انتخابات میں شاندار کامیابی سے ہمکنار کرانے کیلئے آئندہ150دن تک اپنے گھروں میں آرام نہ کریں اور آج سے ہی اپنے حلقوں میں سرگرم ہوجائیں۔

ریڈی نے ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ اگر کے سی آر پیدا نہیں ہوتے تو علیحدہ تلنگانہ وجود میں نہ آتا۔ صدرٹی پی سی سی نے کہا کہ  کہ ٹی ار ایس علیحدہ تلنگانہ جدوجہد کی تاریخ سے واقف نہیں ہے۔

نظام حکومت اور رضا کاروں سے تلنگانہ کو آزادا کروانے میں کانگریس قائدین اور بائیں بازو جماعتوں کا اہم رول رہا ہے۔ مابعد انضمام تلنگانہ ڈاکٹر ایم چنا ریڈی، اسٹوڈنٹ لیڈر ملک ارجن، مدن موہن نے جب تلنگانہ تحریک شروع کی تھی تب کے سی آر کا وجود بھی نہیں تھا۔

1969 کے تلنگانہ ایجی ٹیشن میں 300 طلباء نے پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوئے۔1990  میں غدر اور دوسرے انقلابی شعراء نے علیحدہ تلنگانہ تحریک چلائی۔ ٹی آر ایس 2002 میں اس وقت وجود میں آئی جب چندرا بابو نائیڈ نے کے سی آر کو وزارت میں شامل کرنے سے انکار کردیا تھا۔

سونیا گاندھی نے 2012 میں کریم نگر کے جلسہ میں علیحدہ تلنگانہ ریاست دینے کا وعدہ کیا تھا۔ 2014 میں جب تلنگانہ کے قیام کا اعلان کیا گیا اس وقت کے ٹی راما راؤ، امریکہ میں باتھ روم دھونے کی نوکری کررہے تھے۔ تلنگانہ کے قیام کے بعد کے سی آر کی آمرانہ اور خاندانی حکومت کے دور آغاز ہوا۔

 کے سی آر نے عوام سے کئی وعدے کئے مگر ان وعدوں کو پورا نہیں کیاگیا۔اقلیتوں اور قبائیلوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کا وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔

 انہوں نے حیدرآباد کی ترقی کا دعویٰ کرنے والے کے سی آر اور ان کے فرزند کے ٹی آر کو چالینج کیا اور سوال کیا کہ انٹرنیشنل ایرپورٹ، آوٹر رنگ روڈ، پی وی آر ایکسپریس وے، ہائی ٹیک سٹی، آئی ٹی کمپنیوں کا قیام، شلپا رامم، حیدرآباد میٹرو ریل،کرشنا اور گوداوری سے حیدرآباد کو پینے کے پانی کی سربراہی، آروگیہ شری، اندرا ماں ہاوزنگ اسکیم، کیا یہ تمام کانگریس حکومت کے کارنامے نہیں ہیں؟

کے سی آر جب برسر اقتدار آئے تب تلنگانہ فاضل آمدنی والی ریاست تھی۔ فاضل آمدنی والی ریاست کو کے سی آر نے9سال بعد5لاکھ کروڑ کے قرض میں ڈبودیا۔ انہوں نے آوٹر رنگ روڈ ٹنڈر معاملت میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کے سی آر چارلس  سوبھراج اور کے ٹی آر اور ہریش راؤ  رنگا بلہ   سے بھی آگے نکل چکے ہیں۔

ریونت ریڈی نے کہا کہ علیحدہ تلنگانہ کیلئے کانگریس 42 ارکان اسمبلی سے اپنی دستخط کے ساتھ روانہ کردہ سونیا گاندھی سے تلنگانہ کا مطالبہ کیا تھا۔ جس کے بعد ہی سونیا گاندھی نے علیحدہ تلنگانہ دینے کے اپنے وعدہ کو پورا کیا۔ آئندہ9دسمبر کو سونیا گاندھی کی سالگرہ پر ہم انہیں تلنگانہ میں کانگریس کی کامیابی کا تحفہ دیں گے اور23دسمبر تک کانگریس اقتدار میں واپس آئیگی۔

ریونت ریڈی نے کے سی آر کو چالینج کیا کہ اگر انہیں ریاست کی ترقی کا اتنا ہی گھمنڈ ہے تو وہ اپنے پارٹی کے تمام104 اراکان اسمبلی کو آئندہ انتخابات کے ٹکٹ دینے کا اعلان کریں۔ لیکن آپ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ تم نے، لینڈ مافیا، سینڈ مافیا، کو تیار کیا ہے۔

تمہیں ان پر بھروسہ نہیں ہے۔ ریونت ریڈی  نے آج اس بات کا ادعا کیا کہ کانگریس برسر اقتدار آنے پر چیرالہ پلی جیل میں کے سی آر ان کے افراد خاندان   کیلئے ڈبل بیڈروم مکان بنائیں گے۔

جلسہ سے سابق وزیر محمد علی شبیر، انچارج کانگریس امور منصور علی خاں، وشوا ناتھ، روہت چودھری، انجن کمار یادو، مہیش کمار گوڑ، راملو نائک اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر جائزہ حاصل کرنے کے بعد انیل کمارکی زبردست گلپوشی کی گئی۔ قبل ازیں جلوس کے ہمراہ انیل کمار یادو گاندھی بھون پہنچے۔

a3w
a3w