نیشنل ہیرالڈ کیس: دہلی عدالت کا ای ڈی کی شکایت پر فیصلہ جمعہ کو متوقع
دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز نیشنل ہیرالڈ منی لانڈرنگ کیس کے سلسلہ میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ(ای ڈی) سے چند وضاحتیں طلب کی ہیں۔
نئی دہلی (آئی اے این ایس)دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز نیشنل ہیرالڈ منی لانڈرنگ کیس کے سلسلہ میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ(ای ڈی) سے چند وضاحتیں طلب کی ہیں۔
اس کیس میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدرنشین سونیا گاندھی‘ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن راہول گاندھی اور دیگر کو ملزمین بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ روز ایونیو کورٹ جس نے کیس ڈائری کا معائنہ کیا‘ توقع ہے کہ ای ڈی کی جانب سے انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت دائر کی گئی استغاثہ کی شکایت کا نوٹ لینے کے بعد جمعہ کے روز اپنا فیصلہ صادر کرے گی۔
قبل ازیں اسپیشل جج (پی سی ایکٹ) وشال گوگنے جو 29 جولائی کو فیصلہ سنانے والے تھے‘ اس فیصلہ کو اگست کے دوسرے ہفتہ تک ملتوی کردیا تھا۔ روز ایونیو کورٹ نے 14 جولائی کو ای ڈی اور مجوزہ ملزمین بشمول گاندھی خاندان کے ارکان کے تفصیلی دلائل کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کردیا تھا۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو نے جو ای ڈی کی نمائندگی کررہے تھے‘ دعویٰ کیا تھا کہ ینگ انڈین لمیٹڈ کو جس میں سونیا گاندھی اور راہول گاندھی بڑے شراکت دار ہیں‘ 50 لاکھ روپے کی معمولی قیمت ادا کرتے ہوئے نیشنل ہیرالڈ کے 2 ہزار کروڑ روپے کے اثاثے ہڑپنے کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔
اے ایس جی راجو نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ ینگ انڈین محض ایک نام نہاد کمپنی ہے اور دیگر تمام ملزمین گاندھی خاندان کی کٹھ پتلیاں ہیں۔ ای ڈی کے مطابق ینگ انڈین قائم کرنے کی سازش رچی گئی تھی تاکہ اخبار کے وسیع و عریض اثاثوں پر کنٹرول حاصل کیا جاسکے جس کا مقصد کانگریس کی اعلیٰ قیادت کو شخصی طورپر فائدہ پہنچانا تھا۔
مرکزی ایجنسی نے کہا تھا کہ فرضی معاملتوں میں جو نیشنل ہیرالڈ کے اصل ناشر اسوسی ایٹیڈ جرنلس لمیٹڈ کے ساتھ کی گئی تھیں‘ کئی سرکردہ کانگریس قائدین ملوث ہیں۔ اے ایس جی راجو نے عدالت کو بتایا کہ کئی افراد سینئر کانگریس قائدین کی ہدایت پر کئی برسوں سے پیشگی کرائے ادا کررہے تھے اور من گھڑت رسیدیں تیار کی جارہی تھیں۔
ای ڈی کی استغاثہ کی شکایت کے مطابق کانگریس قیادت نے مبینہ طورپر اخبار کا کنٹرول حاصل کرتے ہوئے اے جے ایل لمیٹڈ کی ملکیت جائیدادوں پر تصرف ِ بے جا کیا اور عوامی ٹرسٹس کو شخصی جائیداد میں تبدیل کردیا۔