بھارت

دو سال سے کم عمر بچوں کو کھانسی اور زکام کی دوائیں نہ دی جائیں، ملک گیر اڈوائزری جاری

ڈی جی ایچ ایس نے مزید زور دیا کہ تمام اسپتال، ہیلتھ سینٹرز اور کلینکس صرف ان ہی ادویات کی خریداری کریں جو گڈ مینوفیکچرنگ پریکٹس (GMP) کے مطابق تیار کی گئی ہوں۔ ساتھ ہی تمام ڈاکٹروں اور فارماسسٹس کو اس مشورے سے آگاہ کیا جائے۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے تمام ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ دو سال سے کم عمر بچوں کو کھانسی اور زکام کی دوائیں (Cough & Cold Syrups) ہرگز تجویز نہ کی جائیں۔

متعلقہ خبریں
مرکز نے دیہی ترقی کیلئے اے پی کو بھاری فنڈس جاری کئے
اولاد، والدین کے لئے نعمت بھی اور ذمہ داری بھی
دہشت گردی کا شکار طلبا کیلئے ایم بی بی ایس کی 4 نشستیں مختص
مرکزی حکومت کے تمام دفاتر 22 جنوری کو نصف یوم بند
ناجائز مال میں میراث

یہ ہدایت ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز (DGHS) کی جانب سے جاری کی گئی ہے، جو وزارتِ صحت کے تحت کام کرتی ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب مدھیہ پردیش میں مبینہ طور پر آلودہ کھانسی کے شربت کے سبب بچوں کی اموات کی اطلاعات ملی تھیں۔

وزارتِ صحت نے وضاحت کی ہے کہ مدھیہ پردیش میں جانچ کیے گئے کسی بھی شربت میں Diethylene Glycol (DEG) یا Ethylene Glycol (EG) جیسے خطرناک کیمیکل موجود نہیں پائے گئے — وہی کیمیکل جو گردوں کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

DGHS نے اپنے مشورے میں واضح کیا کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے کھانسی کے شربت عام طور پر تجویز نہیں کیے جاتے۔ اگر بڑی عمر کے بچوں کو یہ دوائیں دی جائیں تو وہ صرف ڈاکٹر کی احتیاطی نگرانی، درست خوراک، کم سے کم مدت، اور ایک ہی دوا کے ساتھ استعمال کی جائیں۔

مشورے میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر بچوں میں کھانسی اور زکام کی بیماریاں وقتی ہوتی ہیں اور بغیر دوا کے خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ اس لیے پانی زیادہ پینا، آرام کرنا اور گھریلو نگہداشت کے طریقے پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔

ڈی جی ایچ ایس نے مزید زور دیا کہ تمام اسپتال، ہیلتھ سینٹرز اور کلینکس صرف ان ہی ادویات کی خریداری کریں جو گڈ مینوفیکچرنگ پریکٹس (GMP) کے مطابق تیار کی گئی ہوں۔ ساتھ ہی تمام ڈاکٹروں اور فارماسسٹس کو اس مشورے سے آگاہ کیا جائے۔

وزارتِ صحت کے مطابق ایک مشترکہ ٹیم — جس میں نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (NCDC)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (NIV)، اور سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (CDSCO) کے نمائندے شامل تھے — نے مدھیہ پردیش میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور کھانسی کے شربت کے نمونے اکٹھے کیے۔

ٹیسٹ رپورٹ کے مطابق کسی بھی نمونے میں DEG یا EG کی موجودگی ثابت نہیں ہوئی۔ مدھیہ پردیش کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھی یہی تصدیق کی ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی پونے نے خون کے نمونوں میں Leptospirosis کے ایک کیس کی نشاندہی کی ہے، جبکہ دیگر ممکنہ وجوہات کی تحقیقات NEERI، NIV پونے، ICMR اور AIIMS ناگپور کی ٹیمیں کر رہی ہیں۔

دوسری جانب، راجستھان میں دو بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر وزارت نے وضاحت دی کہ متعلقہ شربت میں Propylene Glycol شامل نہیں تھا جو DEG/EG آلودگی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ وزارت کے مطابق وہ شربت Dextromethorphan پر مبنی تھا، جو بچوں کے لیے سفارش کردہ دوا نہیں ہے۔