آندھرا پردیش میں ہوابازی کے شعبہ کو نئی پرواز ۔ نئے ایئرپورٹس کی تعمیر کے لیے 1000 کروڑ روپے کا قرض منظور
ریاست میں نئی مخلوط حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ترقیاتی اقدامات میں تیزی آئی ہے۔ امراوتی کو دارالحکومت کے طور پر ترقی دینے کے ساتھ ساتھ سڑکوں، ریل اور ہوائی راستوں پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
حیدرآباد: امراوتی، سریکاکلم اور کُپم جیسے علاقوں کی تقدیر بدلنے والی اسکیم کا آغازہونے والا ہے کیونکہ مرکزی حکومت نے آندھرا پردیش ایئرپورٹس ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (اے پی اے ڈی سی ایل) کو چار نئے ایئرپورٹس کی تعمیر کے لیے 1000 کروڑ روپے کے قرض کی منظوری دے دی۔ یہ رقم ہڈکو سے لی جائے گی، جس کی ضمانت حکومت آندھرا پردیش دے گی۔
ریاست میں نئی مخلوط حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ترقیاتی اقدامات میں تیزی آئی ہے۔ امراوتی کو دارالحکومت کے طور پر ترقی دینے کے ساتھ ساتھ سڑکوں، ریل اور ہوائی راستوں پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
اسی سلسلہ میں حکومت نے نئے ایرپورٹس کے قیام کے لیے بڑی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ قرض اراضی کے حصول، بنیادی سہولیات کی فراہمی، "وائیبلٹی گیپ فنڈ” اور ہنگامی ضروریات کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
آندھرا پردیش میں اس وقت 7 ہوائی اڈے کارکرد ہیں۔ وشاکھا پٹنم، تروپتی، کڈپہ، راجمندری، گنٹور، کرنول (ریاستی حکومت کے تحت)، اور پٹاپرتی (نجی ایئر اسٹرپ)۔ اس کے علاوہ بھوگاپورم میں ایک نیا بین الاقوامی ا یرپورٹ بھی زیر تعمیر ہے۔
بڑھتی ہوئی مسافر ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے مزید نئے ایئرپورٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ایرپورٹس کُپّم، سریکاکلم ، تاڑے پلی گوڑم، ناگرجنا ساگر، تُونی-اناورم اور اونگول علاقوں میں تعمیر کیے جائیں گے
ریاستی حکومت دو نئے گرین فیلڈ انٹرنیشنل ایرپورٹس بھی تعمیر کرنے جا رہی ہے، ایک امراوتی میں اور دوسرا سریکاکلم ضلع میں۔ ان منصوبوں کے لیے تکنیکی و مالیاتی جانچ کے لیے ٹی ای ایف آر رپورٹ تیار کی جا رہی ہے اور کنسلٹنسی کمپنیوں کی تقرری کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔
سریکاکلم کا ایئرپورٹ شمال مشرقی سمت میں، سمندر سے قریب، شہر سے 70 کلومیٹر دور تعمیر کیا جائے گا۔ کنسلٹنسی کمپنیاں ان منصوبوں کی تکنیکی، مالیاتی اور ماحولیاتی جہتوں کا مکمل تجزیہ کریں گی۔
حکومت نے ہدایت دی ہے کہ مجوزہ ایئرپورٹس کے لیے ماسٹر پلان، مالیاتی ماڈل اور پروجیکٹ اسٹرکچر بھی جلد مکمل کیا جائے تاکہ ریاست کی فضائی ترقی کو مزید بلندیوں تک پہنچایا جا سکے۔