ٹاملناڈوٹرین حادثہ کی این آئی اے تحقیقات شروع
امکانی سبوتاج کے زاویہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ جمعہ کے دن حادثہ میں ایکسپریس ٹرین کے 12 ڈبے پٹری سے اترگئے تھے۔ گورنمنٹ ریلوے پولیس(جی آر پی) کیس درج کرچکی ہے۔
چینائی: نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی(این آئی اے) نے ٹاملناڈو ٹرین حادثہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ اس حادثہ میں 19 افراد زخمی ہوئے۔ این آئی اے ٹیم اس مقام پر پہنچ گئی جہاں میسور۔ دربھنگہ باگمتی ایکسپریس پٹری پر ٹھہری مال گاڑی سے ٹکراگئی تھی۔
امکانی سبوتاج کے زاویہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ جمعہ کے دن حادثہ میں ایکسپریس ٹرین کے 12 ڈبے پٹری سے اترگئے تھے۔ گورنمنٹ ریلوے پولیس(جی آر پی) کیس درج کرچکی ہے۔
اسی دوران ٹاملناڈو کے ڈپٹی چیف منسٹر اُدئے ندھی اسٹالن نے مرکزی حکومت پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ اسے ٹرین حادثات کی روک تھام کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ سدرن ریلوے کے جنرل منیجر آر این سنگھ نے ریمارک کیا کہ مین لائن کا سگنل ملنے کے باوجود میسور۔ دربھنگہ ایکسپریس کا لوپ لائن میں چلاجانا ”غیرمعمولی“ ہے۔
انہوں نے مقام ِ حادثہ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے کہا کہ صورتِ حال غیرمعمولی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرین کو مین لائن پر جانا چاہئے تھا‘ پتہ نہیں اس کا رخ لوپ لائن کی طرف کیسے ہوا۔ ریلوے ذرائع نے آئی اے این ایس سے کہا کہ سگنل کی خرابی کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔
ٹرین نمبر 12578 (میسور۔ دربھنگہ ایکسپریس) کو مین لائن کا گرین سگنل دیا گیا تھا تاہم 75 کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی یہ گاڑی لوپ لائن میں داخل ہوگئی اور وہاں پہلے سے ٹھہری مال گاڑی سے ٹکراگئی۔