قومی

ووٹر لسٹ سے نام حذف کرنے سے قبل نوٹس دینا لازمی، سپریم کورٹ کی ہدایت

چیف جسٹس سوریا کانت کی سربراہی میں تشکیل دی گئی بنچ نے کہا کہ آدھار کارڈ نہ ملک کی شہریت ثابت کرتا ہے اور نہ ہی مستقل رہائش کا قانونی دستاویز ہے۔ بنچ نے واضح کیا کہ آدھار صرف فلاحی اسکیموں کے فوائد تک عوام کی رسائی کے لیے استعمال ہوتا ہے، اسے کسی بھی طور پر شہریت کے برابر نہیں سمجھا جا سکتا۔

نئی دہلی: ملک میں آدھار کارڈ کے غلط استعمال اور غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم افراد کو آدھار جاری ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے واضح انداز میں پوچھا کہ کیا صرف آدھار کارڈ ہونے کی بنیاد پر کسی غیر شہری کو ووٹ کا حق دیا جا سکتا ہے؟ عدالت نے اس ممکنہ خطرے کو جمہوری عمل کے لیے سنگین مسئلہ قرار دیا۔

متعلقہ خبریں
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے

چیف جسٹس سوریا کانت کی سربراہی میں تشکیل دی گئی بنچ نے کہا کہ آدھار کارڈ نہ ملک کی شہریت ثابت کرتا ہے اور نہ ہی مستقل رہائش کا قانونی دستاویز ہے۔ بنچ نے واضح کیا کہ آدھار صرف فلاحی اسکیموں کے فوائد تک عوام کی رسائی کے لیے استعمال ہوتا ہے، اسے کسی بھی طور پر شہریت کے برابر نہیں سمجھا جا سکتا۔

عدالت نے مزید کہا کہ اگر کسی شخص کا نام ووٹر لسٹ سے نکالا جاتا ہے تو اسے اس سے پہلے نوٹس دینا لازمی ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کا بااختیار عمل ہے اور کمیشن “پوسٹ آفس” نہیں ہے کہ بغیر کسی جانچ پڑتال کے دستاویز قبول کرے۔

تمل ناڈو، کیرالہ اور مغربی بنگال میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) کارروائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر بھی سپریم کورٹ نے سماعت کا شیڈول طے کر دیا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ یکم دسمبر تک اپنا تحریری جواب داخل کرے، جبکہ درخواست گزار بھی اپنی تحریری دلیلیں جمع کرا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے جلد ہی تفصیلی سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا تاکہ ووٹر لسٹوں کی شفافیت اور انتخابی عمل کی صداقت کو مضبوط بنایا جا سکے۔

یہ کیس ملک کے انتخابی نظام میں شفافیت، سیاسی غیر جانبداری اور شہری حقوق کے تحفظ کے حوالے سے مستقبل کی اہم سمت کا تعین کر سکتا ہے۔