اب تلنگانہ آزادی کی تازہ ہوامیں سانس لے رہا ہے، گورنر کا پہلے مشترکہ اجلاس سے خطاب
گورنر نے کہا کہ مجھے یہ خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ہماری حکومت عوام کو آزادی، آزادی کے مساوی مواقع، سماجی انصاف کی فراہمی اور ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے کسانوں، خواتین، نوجوانوں اور غریبوں کی زندگیوں میں خوشیوں کی بہار لاے گی۔

حیدرآباد: گورنر تلنگانہ ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن نے تلنگانہ قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے پہلے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حالیہ انتخابات میں عوام کے پیار ومحبت سے منتخب ہونے والی حکومت اور ایوان کے تمام ارکان کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ ان کا یہ سفر نتیجہ خیز، اطمینان سے بھر پور فتح مند اور یادگار ثابت ہوگا۔
گورنر نے کہا کہ مجھے یہ خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ہماری حکومت عوام کو آزادی، آزادی کے مساوی مواقع، سماجی انصاف کی فراہمی اور ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے کسانوں، خواتین، نوجوانوں اور غریبوں کی زندگیوں میں خوشیوں کی بہار لاے گی۔
گورنر نے کہا کہ تلنگانہ کے عوام نے حالیہ انتخابات میں دس سال کے جبر سے خود کو آزاد کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ عوام کی اجتماعی دانشمندی کا واضح ثبوت ہے۔ اب تلنگانہ آزدای کی تازہ ہوامیں سانس لے رہا ہے اور تلنگانہ کو آمرانہ حکمرانی اور امرانہ رجحانات سے آزاد کرایا گیا۔ عوام کے فیصلہ نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ کسی قسم کے جبر و استبداد کو برداشت نہیں کریں گے۔
یہ فیصلہ شہری حقوق اور جمہوری حکمرانی کیلئے سنگ بنیاد بن گیا ہے۔ میں یہ کہتے ہوئے فخر محسوس کررہی ہوں کہ شیشے کے گھر اور رکاوٹیں ہٹاکر حقیقی عوامی حکمرانی کا آغاز ہوا ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اپنی حلف برداری کے موقع پر یہ واضح کردیا ہے کہ جمہوریت میں حکمران، عوام کے خدمت گزار ہوتے ہیں جاگیردار نہیں۔
ہماری حکومت اس سمت میں آگے بڑھ رہی ہے اور پر جاوانی پروگرام اس سمت میں ہمارا پہلا قدم ہے جس میں لوگ راست طور پر اپنے مسائل پیش کرسکتے ہیں۔ سماج کا ہر فرد یہ اعلان کرسکتا ہے کہ یہ ان کی حکومت ہے۔ ہماری حکومت جلد ہی پورے ملک میں ایک ماڈل بن جائے گی۔
ریاست تلنگانہ 4کروڑ عوام کی امنگوں، نوجوانوں کی عظیم قربانیوں اور طلبا کی سخت جدوجہد سے حاصل ہوئی ہے۔ ان کے کے خوابوں اور امنگوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکمرانی کرنا ہے۔ گورنر نے 2014 میں اس وقت کے یو پی اے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور حکومت میں سونیا گاندھی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے عوام کے دیرینہ مطالبات اور شہدا کی قربانیوں سے متاثر ہو کر علیحدہ ریاست کا قیام عمل میں لایا۔
گورنر نے کہا کہ ہماری حکومت نے انتخابات کے وقت ریاست میں اندراماں راجیم لانے کا وعدہ کیا تھا۔ چنانچہ ہم نے عوام کی فلاح وبہبود کیلئے 6ضمانتوں کا اعلان کیا اور ریونت ریڈی نے چیف منسٹر نے حلف برداری کے فوری بعد اس فائیل پر دستخط کرتے ہوئے انہیں قانونی منظوری دی تھی۔ ہماری حکومت، عوام سے کئے گئے ہر ایک وعدے پر قائم رہے گی۔
چنانچہ اقتدار کے اندرون48 گھنٹے ہم نے 6ضمانتوں کے منجملہ دو ضمانتیں مہا لکشمی کے تحت آر ٹی سی بسوں میں خواتین کو مفت سفر کی سہولت اور آروگیہ شری کے تحت10لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت کی اس اسکیم پر عمل آوری کا آغاز کردیا ہے۔
گورنر نے کہا کہ دیگر 4ضمانتی اسکیمات رعیتو بھروسہ، گروہا جیوتی، اندراماں ہاوزنگ، یووا وکاس اور چیوتا کو اپنی حکمرانی کے اندرون100یوم روبہ عمل لایا جائے گا۔ اس کے علاوہ انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کی بنیاد پر ایکشن پلان کی تیاری کی جارہی ہے۔
ہم اس بات کا بھی یقین دلاتے ہیں کہ ورنگل کے کسان ڈیکلریش، چیوڑلہ کے ایس ٹی ایس سی ڈیکلریشن، حیدرآباد میں جاری کردہ یوتھ ڈیکلریشن اور کاماریڈی میں جاری کردہ بی سی ڈیکلریشن کو بہت جلد نافذ کریں گے اور وعدے کے مطابق شہدا کے خاندانوں کو فی کس250 مربع گز اراضی الاٹ کی جائے گی۔
گورنر نے کہا کہ حکومت، زرعی شعبہ کیلئے بلا وقفہ برقی سربراہی، اور ہر فصل کو اقل ترین امدادی قیمت اور2لاکھ روپے قرض کی معافی کیلئے ایکشن پلان تیار کرے گی۔ کالیشورم پروجیکٹ کے میڈی گڈہ اور انارم بیاریج کی تعمیر میں بے قاعدگیوں، بدعنوانیوں اور کرپشن کی تحقیقات کا حکم دے گی۔ ہم رنگاریڈی۔پالمورو، پروجیکٹ جو تلنگانہ کیلئے ایک اعزاز ہے، سے اضلاع کو زرخیر بنانے کیلئے اقدامات کریں گے۔
پرانہیتا چیوڑلہ پراجیکٹ کو مکمل کرنا ہماری حکومت کی کوشش ہوگی۔ گورنر نے کہاکہ ہماری حکومت وعدے کے مطابق اندرون ایک سال2لاکھ مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات، اندرون6ماہ میگا ڈی ایس سی کو تشکیل، بے گھر افراد کو مکانات کی فراہمی، اندراماں اسکیم کے تحت مکان کی تعمیر کیلئے 5لاکھ روپے مالی امداد ہماری پہلی ترجیحات میں شامل ہیں۔
ہم دھرانی پورٹل کی خامیوں کو ختم کرتے ہوئے بھوما تا پورٹل متعارف کروائیں گے۔ جو صاف وشفاف ہوگا اور ہم سرکاری زمینات کے تحفظ کیلئے لینڈ کمیشن قائم کریں گے۔
گورنر نے کہا کہ میری حکومت ممنوعہ ادویات اور منشیات کے استعمال کے خلاف سخت اقدام کرے گی اور منشایات کی لعنت کو ختم کرنے اینٹی نارکوٹک بیورو قائم کیا جائے گا۔ گورنر نے کہاکہ حیدرآباد شہر صرف تلنگانہ کا دارالحکومت ہی نہیں ہے بلکہ مالیاتی وسائل میں اضافہ کا ایک وسیع وعریض مرکز ہے۔
جو سماج کے تمام غریب طبقات کی فلاح وبہبود اور ترقی کیلئے آمدنی پیدا کرتا ہے۔ سابق حکومت نے حیدرآباد میں انفارمیشن ٹکنالوجی سے لے کر میٹروریل انٹر نیشنل ایر پورٹ، آوٹر رنگ روڈ کو ترقی دی ہے۔ میری حکومت سابقہ میں منسوخ کئے گئے ITIR پروجیکٹ کو حیدرآباد میں واپس لانے کی کوشش کرے گی۔
ہم موسیٰ ندی کے اطراف کے علاقہ کو ترقی دے کر سرسبز و شاداب اور خوبصورت بنائیں گے تاکہ روزگار کے ذرائع میں اضافہ ہوسکے۔ اس سلسلہ میں حیدرآباد کو تین زونس میں تقسیم کرنے کا منصوبہ ہے پہلا حیدرآباد شہر جو آوٹر رنگ روڈ کا اندرون حصہ ہے۔ دوسرا آوٹر رنگ روڈ اور اس کا درمیانی علاقہ ہے تیسرا آؤٹررنگ روڈ کے اطراف کا علاقہ ہے۔
اس سلسلہ میں ایکشن پلان تیار کیا جارہا ہے۔ سابقہ حکومت کی غلط حکمرانی کی وجہ سے ریاست کا ہر محکمہ اور کارپوریشن قرض کے بوجھ کئی وجہ سے مالی بحران سے دو چار ہے۔ ریاست کا پورا مالیاتی نظام تباہ ہوگیا۔
ہم ہر محکمہ کی مالی حالت سے متعلق وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے عوام کے سامنے رکھیں گے۔ ہم شفاف حکومت کے حصہ کے طور پر وائٹ پیپر جاری کریں گے۔ ہماری حکومت عوام پر مالی بوجھ عائد کے بغیر بہتر حکمرانی پیش کریں گے۔ فضول خرچی بند کریں گے۔
عوام کی فلاح وبہبودہی حکومت کا نصب العین رہے گا۔ گذشتہ9سال سے تمام ادارے تباہ ہوچکے ہیں۔ ہم مقننہ اور عاملہ کے بنیادی اقدار کو بحال کریں گے۔ ہم اپوزیشن جماعتوں سے تعمیری تنقید کی امید رکھتے ہیں۔ کسی سے کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔
کسی بھی پارٹی کے رکن مقننہ اپنے، حلقوں کی ترقی کیلئے مدد اور تعاون حاصل کرسکتے ہیں۔ سکریٹریٹ عمارت محض آرائش و خوبصورتی کی علامت نہیں رہے گی۔ ہم آئینی اداروں کا احترام کریں گے۔ ہم لوگوں میں اعتماد پیدا کریں۔ یہ کوئی جاگیردارانہ ریاست نہیں بلکہ یہی حقیقی جمہوریت ہے۔
ہم سماج کے تمام طبقات کسانوں، ملازمین، غریبوں، ایس سی، ایس ٹی، بی سی اقلیتوں، ریٹائرڈ ملازمین، شہیدوں کے خاندان کے حقوق و مفادات کا تحفظ کریں، میری حکومت زیادہ عمل اور کم الفاظ پر یقین رکھتی ہے۔ آپ یہ تبدیلی آنے والے وقت میں بہت جلد دیکھیں گے۔
گورنر نے شری داشررتھی مشہور تلگوشاعر کے اشعار پر اپنی تقریر کا اختتام کیا۔ ارکان نے زبردست تالیوں کی گونج میں گورنر کی تقریر کا خیرمقدم کیا۔ جبکہ بی آ رایس ارکان کے چہروں پر ناگواری اور مایوسی دیکھی گئی۔