دہلی

’ایرانڈیا طیارہ حادثہ: ایندھن کی سپلائی کیوں رکی‘؟

سابق ڈائرکٹر ایرکرافٹ ایکسیڈنٹ انوسٹی گیشن بیورو(اے اے آئی بی) گروپ کیپٹن اروبندوہانڈا نے کہاہے کہ احمد آباد میں ایرانڈیاکے بوئنگ787-8 ڈریم لائنر طیارہ حادثہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ یہ طئے کرنے کیلئے ناکافی ہے کہ حادثہ کی اصل وجہ کیا تھی۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) سابق ڈائرکٹر ایرکرافٹ ایکسیڈنٹ انوسٹی گیشن بیورو(اے اے آئی بی) گروپ کیپٹن اروبندوہانڈا نے کہاہے کہ احمد آباد میں ایرانڈیاکے بوئنگ787-8 ڈریم لائنر طیارہ حادثہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ یہ طئے کرنے کیلئے ناکافی ہے کہ حادثہ کی اصل وجہ کیا تھی۔

ایرانڈیا کی پرواز اے آئی 171 اُڑان بھرنے کے چند سکینڈس میں ایک میڈیکل کالج ہاسٹل عمارت پر گر پڑی تھی۔ طیارہ میں سوار 241 افراد اور ہاسٹل کی عمارت میں موجود 19 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ہفتہ کے دن اے اے آئی بی کی جاری کردہ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ طیارہ کے دونوں انجن بند ہوگئے تھے کیونکہ اِنہیں ایندھن کی سپلائی نہیں مل رہی تھی۔ کاکپیٹ وائس ریکارڈر سے پتہ چلا کہ ایک پائلٹ نے دوسرے پائلٹ سے پوچھا کہ تم نے فیول کی سپلائی کا سوئچ آف کیوں کیا۔

دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ میں نے ہرگز ایسا نہیں کیا۔ بعد ازاں دونوں فیول سوئچ آن کردیئے گئے تھے لیکن ایک انجن اسٹارٹ ہوا اور دوسرا اسٹارٹ نہ ہوسکا۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایاگیا کہ ایندھن کی سپلائی کیوں رکی۔ 30 سکینڈ میں کیا ہوا پتہ نہیں۔ یہ رپورٹ حتمی نہیں ہے۔

این ڈی ٹی وی پرافٹ کے پینل ڈسکشن میں ہانڈا نے نشاندہی کی کہ ابتدائی رپورٹ اور فائنل رپورٹ ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ گہرائی سے ٹیکنیکل تجزیہ ابھی بھی ضروری ہے۔ قطعی رپورٹ اندرون 12 ماہ داخل کرنی ہوتی ہے۔