حیدرآباد

ملک کی معیشت پربحث کیلئے کے سی آر کوچالینج

مرکزی وزیر سیاحت وثقافت جی کشن ریڈی نے پیر کے روز کہاکہ وہ ملک کی معیشت پر تلنگانہ کے چیف منسٹرکے چندر شیکھرراؤ سے بحث کے لئے تیارہیں۔

حیدرآباد: مرکزی وزیر سیاحت وثقافت جی کشن ریڈی نے پیر کے روز کہاکہ وہ ملک کی معیشت پر تلنگانہ کے چیف منسٹرکے چندر شیکھرراؤ سے بحث کے لئے تیارہیں۔

متعلقہ خبریں
توہین آمیز ریمارکس پر کے سی آر کو نوٹس
ہر ووٹر کو حق رائے دہی سے استفادہ کرنے کشن ریڈی کا مشورہ
باپ اور بیٹے کا جیل جانا یقینی: وینکٹ ریڈی
قائد اپوزیشن کے سی آر کا دورہ اضلاع، خاتون کے بیٹے کی شادی کیلئے5لاکھ روپے کی امداد دینے کا اعلان
بی آر ایس دور حکومت میں 600فون ٹیاپنگ معاملات کا انکشاف

اتوار کے روزتلنگانہ اسمبلی میں کے سی آر کی تقریر پر شدید ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کشن ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کے چندرشیکھرراؤ نے اپنے بے بنیادتبصروں سے ملک اور محنتی لوگوں کی تذلیل کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم بحث کے لئے تیارہیں۔انہوں نے پوچھا کہ آپ (کے سی آر)بحث کے لئے پریس کلب یا یادگارشہیدان تلنگانہ آئیں گے؟یا آپ یہ چاہتے کہ ہم (کشن ریڈی اوردیگر) پرگتی بھون یا آپ کے فارم ہاوزآئیں۔

بی جے پی قائد نے یہ بھی جانناچاہاکہ آیا چیف منسٹر‘ اپنے جیب میں استعفیٰ رکھ کرآئیں گے؟۔ اپنی تقریر میں نریندرمودی کوسب سے ناکارہ نااہل وزیر اعظم قرار دیتے ہوئے کے سی آر نے یہ کہاتھا کہ ان کے پاس دستیاب اعداد وشمارکے مطابق ہندوستان‘آج بھی معیشت کے کئی پیرامیڑس میں ہنوز پیچھے ہے۔ چیف منسٹر نے یہ بھی کہاتھا کہ اگرکوئی ان کے اعداد وشمارے کوغلط ثابت کردیں تووہ مستعفی ہونے کے لئے تیارہیں۔

نئی دہلی میں آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کشن ریڈی نے جوابی ریمارکس کرتے ہوئے کہاکہ چندماہ بعد کے سی آر کوکسی بھی صورت میں استعفیٰ دیناہی ہوگا کیونکہ بی جے پی‘ تلنگانہ میں برسراقتدار آنے والی ہے۔ کشن ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کے چندرشیکھر راؤمرکز اور وزیر اعظم کو نشانہ بنانے کے لئے اپنے عہدہ و اوراسمبلی کے بجٹ سیشن کا غلط استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کا دوسرے ممالک سے تقابل کرتے ہوئے کے سی آر نے حد سے تجاوزکیاہے مگر کے سی آر نے ریاستی بجٹ پر ایک لفظ بھی نہیں کہاہے۔انہوں نے کہاکہ کے سی آر نے اپنی تقریرمیں ملک کی معیشت کونظرانداز کردیا اور ڈاٹا کوگوگل میں تلاش کرنے کا مشورہ دیا۔

ریڈی نے پوچھا کہ کے سی آر کویہ بات معلوم نہیں تھی کہ منموہن سنگھ کے دورحکومت میں ہندوستان‘دنیا کی 11ویں بڑی معیشت تھی جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں ملک دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی آئی ایم ایف نے پیش قیاسی کی ہے کہ 2027 تک ہندوستان جرمنی کوپیچھے چھوڑکردنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن جائے گا۔

مرکزی وزیر سیاحت نے کے سی آر کے اس دعویٰ کوبھی غلط قرار دیاکہ ہندوستان‘اعلی شرح پر قرض لے رہا ہے۔ریڈی نے دعویٰ کیا کہ امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک سے یہ شرح بہت کم ہے۔ انہوں نے ادعاکیا کہ امریکہ کا قرض‘جی ڈی پی کے تناسب سے 127 فیصد ہے جبکہ برطانیہ 273 فیصد جی ڈی پی کے تناسب سے قرض لے رہا ہے تاہم ہندوستان کا تناسب 19.9 فیصد ہے۔

کشن ریڈی نے کہاکہ تلنگانہ کی معاشی حالت پرکے سی آر خاموش ہیں۔ تلنگانہ کاقرض 2014 میں 60 ہزارکروڑ روپے تھا مگر اب حکومت کی مسلسل قرض پالیسی کی وجہ سے یہ قرض بڑھ کر 5 لاکھ کروڑ روپے تک پہونچ گیاہے۔بی جے پی قائدنے سوال کیاکہ اسمبلی میں خاندانی حکمرانی‘ڈبل بیڈروم اسکیم‘ دھرانی پورٹل میں بے قاعدگیوں اوردیگر موضوعات پر مباحث کیوں نہیں کرائے گئے۔