فحش ویڈیو کیس: دبئی کی خاتون کیخلاف کیس خارج کرنے سے ہائی کورٹ کا انکار
خاتون کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار 13سال سے دبئی میں مقیم ہے اور اگر اس کی لاعلمی میں بنگلورو میں اس کے نام سے سم کارڈ خریدا گیا تو وہ ذمہ دار نہیں ہے۔
بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے دبئی میں مقیم ایک خاتون کے خلاف درج کیس کو خارج کرنے سے انکار کردیا۔ خاتون پر اپنے نام سے خریدے گئے سم کارڈ کے ذریعہ انٹرنیٹ پر فحش ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کے الزامات ہیں۔
13سال سے دبئی میں مقیم خاتون نے بنگلورو ایسٹ سائبر کرائم پولیس اسٹیشن میں اپنے خلاف درج کیس کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس درخواست کو جسٹس کے نٹراجن کی بنچ نے حال ہی میں خارج کرتے ہوئے خاتون کو تحقیقاتی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت دی۔
بنچ نے مزید کہا کہ چوں کہ جرم میں مستعملہ سم کارڈ درخواست گزار کے نام پر خریدا گیا، کیس میں اس کا نام شامل کیا گیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ قصوروار ہے۔ درخواست گزار مشتبہ ملزمہ ہے اور کیس کے اصل خاطیوں تک پہنچنے ا س کی بھی تحقیقات ضروری ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزار خاتون کو کیس سے اپنے نام نکالنے تحقیقاتی عہدیداروں کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اسے باضابطہ ثابت کرنا ہوگا کہ کسی اور نے اس کے نام سے سم کارڈ خریدا تھا جس سے حقیقی خاطیوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے میں مدد ہوگی۔
خاتون کے خلاف یہ کیس موبائیل سرویس پروائیڈر کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پردرج کیا گیا تھا۔ کیس میں آئی ٹی قانون کی دفعات67 اور 67(B) عائد کی گئیں۔
خاتون کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار 13سال سے دبئی میں مقیم ہے اور اگر اس کی لاعلمی میں بنگلورو میں اس کے نام سے سم کارڈ خریدا گیا تو وہ ذمہ دار نہیں ہے۔
سرکاری وکیل نے دلیل دی کہ تحقیقات میں سچائی کا پتا چلے گا کہ آیا سم کارڈ اس کی لاعلمی میں خریدا رگیا یا پھر اس نے اسے خرید کر کسی اور شخص کو دیا تھا۔ اس پس منظر میں تحقیقات جاری رہنی چاہیے۔“