آندھراپردیش

دو سے زائد بچوں کے حامل افراد کو ہی پنچایت الیکشن لڑنے کی اجازت

جاریہ ماہ کے اوائل میں چیف منسٹر نے شرح پیدائش میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو جنوبی کوریا، جاپان جیسے ممالک کی طرح غلطی نہیں دہرانا چاہئے۔ان ممالک میں شرح پیدائش بہت کم ہوگئی ہے۔

تروپتی۔(اے پی): آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ کوئی بھی فرد (مرد/ خاتون) جن کے دو سے زائد بچے ہیں، سرپنچ، میونسپل کونسلر یا مئیر بن سکتا ہے۔ ان کا اشارہ، گھٹتی آبادی کو روکنے کے رجحان کی سمت تھا۔ نائیڈو نے کہا کہ وہ عوام کو زائد بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کی پالیسیاں بنائیں گے۔

متعلقہ خبریں
اے پی کے چیف منسٹر پر جگن موہن ریڈی کی شدید تنقید
آرام گھر فلائی اوور کا چیف منسٹر کے ہاتھوں افتتاح
خود ساختہ پولیس گرفتار، جونیر آرٹسٹوں نے ایک شخص کو بلیک میل کیا
انڈسٹری سے زہریلی گیس کا اخراج، 107ورکرس علیل
شرمیلا کی سیکوریٹی میں اضافہ کی درخواست

 ”ایک وقت تھا جب زائد بچوں والے افراد (مرد/ خاتون)کو پنچایت یا ادارہ جات مقامی کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی لیکن اب وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ بچوں کی کم تعداد والے افراد، الیکشن میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔ اگر کوئی شخص جن کے دو سے زائد بچے ہیں، اب سرپنچ، میونسپل کو نسلر، کارپوریشن کا صدرنشین یا مئیر بن سکتا ہے“۔

 حالیہ دنوں نائیڈو نے یہاں نارا وری پلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ چیف منسٹر کے مطابق شمالی ہند کا علاقہ تقریباً اگلے 15 برسوں میں مستحکم شرح پیدائش کا فائدہ کھودے گا۔ تلگودیشم پارٹی کے سپریمو نے نوٹ کیا کہ قدیم جنریشن کے ہاں زیادہ بچے ہوتے تھے مگر موجودہ نسل کے افراد نے اسے ایک بچے تک محدود کرلیا ہے۔

 انہوں نے یہ بات بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں چالاک، ہوشیار قسم کے چند لوگ”ڈبل انکم نوکڈس (DINK) کے نظریہ پر عمل کرتے ہوئے زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ ”آپ کے والدین کے چار سے 5بچے تھے مگر آپ نے اسے ایک بچے کی پیدائش تک محدود کرلیا۔

چند ہوشیار لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ ڈبل انکم نوکڈس کے رحجان پر عمل پیرا ہیں اور وہ اسی رجحان سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ اگر اس طرح کا سوچنے والوں کے والدین بھی اگر ایسا سوچتے تو کیا آپ اس دنیا میں آپاتے؟“۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک نے یہ غلطی کی ہے تاہم ہمیں صحیح وقت پر فیصلہ کرنا ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ خاص بات یہ ہے کہ زائد بچے، بوجھ نہیں ہیں۔

 اگر ہم صحیح وقت پر صحیح فیصلہ نہیں کریں گے تو صورتحال، بے قابو ہوجائے گی۔ جنوبی کوریا، جاپان اور یوروپی ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر اے پی نے کہا کہ ان مقامات پر لوگوں کو گھٹتی آبادی کے خطرہ کا احساس نہیں ہے۔ وہ صرف دولت پیدا کرنے، آمدنی بڑھانے اور ان ممالک کوآگے لیجانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

 اب انہیں لوگوں کی ضرورت ہے، ہمیں انہیں (لوگوں) بھیجنا پڑے گا اور ہم بھی ایسی ہی صورتحال میں گھر چکے ہیں۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں چیف منسٹر نے شرح پیدائش میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو جنوبی کوریا، جاپان جیسے ممالک کی طرح غلطی نہیں دہرانا چاہئے۔ان ممالک میں شرح پیدائش بہت کم ہوگئی ہے۔

چیف منسٹر نے کہا کہ سردست چند جوڑے، بچے پیدا کرنا نہیں چاہتے۔ کیونکہ وہ، ہاتھوں سے کمائی دولت کو تقسیم کرنا نہیں چاہتے اور کمائی کی دولت، اپنی زندگی کی خوشیوں میں صرف کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر میں چندرا بابو نائیڈو نے کہا تھا کہ آندھرا پردیش میں آبادی کے مینجمنٹ کی ضرورت ہے کیونکہ ریاست میں معمر ین کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔

سال2047 تک ہمارے پاس نوجوان رہیں گے اس کے بعد عمر رسیدہ لوگوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔ اگر کوئی عورت، دو سے کم بچے پیدا کرنا چاہے گی تو آبادی گھٹ جائے گی۔ آبادی میں اضافہ کیلئے ہر خاتون کو 2سے زائد بچے پیدا کرنے ہوں گے۔ نائیڈؤ نے یہ بات کہی۔