حیدرآباد

عثمانیہ ہاسپٹل کی جدید عمارت گوشہ محل کی 32ایکڑ اراضی پر تعمیر کرنے کا حکم

چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے شہر حیدرآباد اور ریاست کے عوام کی اگلے 50 سالوں کی ضروریات کو مدنظررکھتے ہوئے حلقہ اسمبلی گوشہ محل میں عثمانیہ دواخانہ کی جدید عمارت تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو 32 ایکڑ اراضی پر محیط رہے گی۔

حیدرآباد: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے شہر حیدرآباد اور ریاست کے عوام کی اگلے 50 سالوں کی ضروریات کو مدنظررکھتے ہوئے حلقہ اسمبلی گوشہ محل میں عثمانیہ دواخانہ کی جدید عمارت تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو 32 ایکڑ اراضی پر محیط رہے گی۔

متعلقہ خبریں
عثمانیہ ہاسپٹل کیلئے نئی عمارت تعمیر کی جائے گی: ہریش راؤ
مفت ڈینٹل کیمپ
تاج ہاسپٹل میں مفت ہیلتھ کیمپ

آج ڈاکٹر بی آر امبیڈکر تلنگانہ سکریٹریٹ میں منعقدہ جائزہ اجلاس میں اہم فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ 22 اضلاع میں ایک ایک ایکڑ رقبہ پر آئندہ سال تک 15 نرسنگ کالج کی نئی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے عہدیداروں کو گوشہ محل میں عثمانیہ ہاسپٹل کی نئی عمارت تعمیر کرنے کا حکم دیا۔

انہوں نے کہا کہ ضروری ایکشن پلان میں تیزی لانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گوشہ محل میں پولیس اسٹیڈیم اور پولیس اسپورٹس کامپلکس کا رقبہ تقریباً 32 ایکڑ ہے۔ چیف منسٹر نے حکام کو حکم دیا کہ اس جگہ جو محکمہ پولیس کے کنٹرول میں ہے کو فوری طور پر محکمہ طب و صحت کو منتقل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وہاں عثمانیہ ہاسپٹل کی تعمیر کے لئے انتظامات کئے جائیں۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے جائزہ اجلاس میں مختلف ترقیاتی کاموں کے سلسلہ میں اسپیڈ (اسمارٹ پرو ایکٹیو ایفیشینٹ اینڈ ایفیکٹیو ڈیلیوری) پلان پر غور کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوام کو بہترین صحت عامہ کی خدمات کی فراہمی ریاستی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

اس اجلاس میں وزیر صحت دامودر راج نرسمہا، حکومت کی چیف سکریٹری شانتی کماری اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔ اسپیڈ لسٹ پر 19 کاموں میں سے، چیف منسٹر نے عثمانیہ ہاسپٹل کی نئی عمارت، 15 نئے نرسنگ کالجس، 28 نئے پیرامیڈیکل کالجس اور اضلاع میں وفاقی عمارتوں کی تعمیر کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ دواخانہ کی تعمیر کے نئے ڈیزائن اگلے 50 سالوں کی ضروریات کا جائزہ لینے کے بعد تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ دواخانہ کے لئے رابطہ سڑکوں کو تیار کیا جائے تاکہ مختلف علاقوں سے آنے والے افراد بغیر کسی ٹریفک کے مسائل کا وہاں پہنچ سکے۔

چیف منسٹر نے کہا صرف کنکریٹ کی عمارتوں اور کثیر المنزلہ عمارتوں کے بجائے خوشگوار کشادہ کھلے احاطہ کے ساتھ ڈیزائن تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ عثمانیہ ہاسپٹل کی موجودہ عمارتوں کو تاریخی ڈھانچوں کے طور پر محفوظ کرنے کی ذمہ داری لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موسیٰ ندی کے ترقیاتی منصوبہ کے ایک حصہ کے طور پر وہاں کی عمارتوں کو تاریخی عمارتوں میں تبدیل کیا جائے گا جو سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کریں گی۔

چیف منسٹر نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ گوشہ محل کی جگہ کو محکمہ صحت کے حوالے کرنے کے لئے محکمہ پولیس کو متبادل جگہ مختص کریں۔ انہوں نے ضلع کلکٹر کو ہدایت دی وہ پولیس ٹرانسپورٹ آرگنائزیشن، سٹی پولیس اکیڈمی کے آس پاس کے علاقہ کا معائنہ کریں جو پیٹلہ برج میں واقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولس اسٹیڈیم اور اسپورٹس کامپلکس جو اب گوشہ محل میں ہیں انہیں وہاں منتقل کیا جانا چاہئے۔

چیف منسٹر نے مزید کہا کہ 17 ستمبر سے پرجا پالنا پروگرام 10 دن کے لیے منعقد کیا جائے گا جس میں مرکزی ایجنڈا‘ نئے راشن کارڈ اور ہیلتھ کارڈز کی اجرائی کے لئے درخواستیں قبول کرنااور ‘فرانس پالیسی’ ڈیجیٹل ہیلتھ کارڈ جاری کرنا ہے۔ انہوں نے کہا ریاست میں 17 ستمبر سے شروع ہونے جا رہے اس پروگرام میں ریاست بھر میں تمام اہل افراد کو نئے راشن کارڈ اور ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کے لیے پرجا پالنا پروگرام منعقد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ نئی پالیسی کے تحت راشن کارڈ کو ہیلتھ کارڈز سے الگ کر دیا جائے گا اور دونوں کارڈ الگ الگ جاری کئے جائیں گے۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو حکم دیا کہ وہ 10 روزہ پروگرام کے دوران ہر خاندان کی تفصیلات جمع کریں اور ریاست بھر کے تمام دیہاتوں اور وارڈس میں پرجا پالنا منعقد کرنے کے انتظامات کریں۔

چیف منسٹر نے محکمہ طب اور صحت کے افسران سے کہا کہ وہ ہیلتھ ڈیجیٹل کارڈ جاری کرنے کے لیے درکار طریقہ کار کے بارے میں فیصلہ کریں، ہر ایک کے ہیلتھ پروفائل کو ریکارڈ کرنے کے لیے میڈیکل ٹیسٹ، دیہاتوں میں ہیلتھ کیمپس منعقد کرنے کے لئے لیبارٹریوں کی مدد حاصل کریں

۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حالیہ غیر ملکی دورے کے دوران ان سے ملاقات کرنے والے نمائندوں نے بتایا کہ فرانس نے ڈیجیٹل ہیلتھ کارڈ کے اجراء کے لیے بہترین پالیسی اپنائی ہے اور حکام کو اس پالیسی کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا۔ ریاستی حکومت کی طرف سے جو ہیلتھ کارڈ جاری کئے جا رہے ہیں، ان پر صرف راجیو آروگیہ سری کے تحت طبی علاج فراہم کرنے پر غور کیا جائے گا اور سی ایم آر ایف کی طرف سے دی جانے والی امداد بھی اسی سے مربوط رہے گی۔

چیف منسٹر نے انتباہ دیا کہ صحت عامہ کے تحفظ میں غفلت برتنے والے ملازمین کو خدمات سے معطل کردیا جائے گا۔ انہوں نے جی ایچ ایم سی کے دائرہ اختیار میں آنے والے عہدیداروں، طب اور صحت کے عہدیداروں اور ضلع کلکٹر کو موسمی بیماریوں پر قابو پانے کے لئے مل کر کام کرنے کا حکم دیا۔ چیف منسٹر نے لوگوں کو موسمی بیماریوں سے آگاہ کرنے کے لیے پولیس، رضاکارانہ تنظیم اور میڈیا کی مدد لینے کی اپیل کی۔

حکام سے کہا گیا کہ وہ ان علاقوں کا دورہ کریں جہاں ڈینگی اور چکن گنیا کے کیسس رپورٹ ہوئے ہیں، اس کی وجوہات معلوم کریں اور صفائی کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں محکمہ صحت کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر کرسٹینا چونگٹو، محکمہ بلدیات کے پرنسپل سکریٹری دانا کشور اور سی ایم کے پرنسپل سکریٹری شیشادری نے شرکت کی۔