جموں و کشمیر

پہلگام حملہ: شہید سید عادل کی ماں کا سوال — "اب بیٹی کی شادی کون کرے گا؟” (غمزدہ ویڈیو)

عادل حسین کے جنازے میں بڑی تعداد میں مقامی لوگ، عوامی نمائندے اور رہنما شریک ہوئے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی شرکت کی اور عادل کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے ہر ممکن مدد کا وعدہ کیا۔

سری نگر: پہلگام میں پیش آئے دہشت گرد حملے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے۔ ان میں سے 25 افراد مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے سیاح تھے جو وادی کشمیر کی سیر کے لیے آئے تھے لیکن جاں بحق افراد کی اس فہرست میں ایک نام سید عادل حسین شاہ کا بھی شامل ہے جو خود اسی وادی کشمیر کے باشندے تھے۔

عادل حسین پیشہ سے خچر والے تھے اور سیاحوں کو پہاڑی علاقوں میں سفر کرواتے تھے۔ وہ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے رہائشی تھے۔ دہشت گردوں نے بیسرن وادی میں ان پر گولیاں چلائیں جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہو گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ حملے کے وقت سیاحوں کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے، اسی دوران تین گولیاں لگنے سے ان کی موت واقع ہوئی۔

عادل حسین کے والد حیدر شاہ، والدہ، بہن اور پھوپھی موجود تھیں۔ افراد خاندان نے گفتگو کے دوران اپنے غم اور مشکلات کا اظہار کیا۔ ان کے والد حیدر شاہ نے بتایا کہ میرا بیٹا مزدوری کرتا تھا، گھوڑے اور خچر چلاتا تھا۔ 22 اپریل کو وہ گھر سے پہلگام کے لیے نکلا تھا۔ وہاں مقامی لوگوں کے گھوڑے لے کر بیسرن وادی گیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا اور عادل نے ان کی جان بچانے کی کوشش کی، جس دوران اسے تین گولیاں مار دی گئیں۔

عادل کی والدہ نے نم آنکھوں سے کشمیری زبان میں کہا کہ اب بیٹی کی شادی کون کروائے گا؟ عادل اپنے گھر کا واحد کفیل تھا اور اسی کی آمدنی سے پورے خاندان کا گزر بسر ہوتا تھا۔ اس کی موت نے خاندان کو معاشی اور جذباتی طور پر شدید دھچکا پہنچایا ہے۔

عادل کی بہن نے کہا: "میرا بھائی سیاحوں کی جان بچاتے ہوئے شہید ہوا۔” جبکہ ان کے والد نے جذباتی انداز میں کہا: "مجھے بیٹے پر فخر ہے، لیکن سیاحوں کے لیے زیادہ افسوس ہے۔ بے گناہوں کی جانیں گئیں۔ بیٹے نے دوسروں کی جان بچانے کے لیے اپنی پرواہ نہیں کی۔”

عادل حسین کے جنازے میں بڑی تعداد میں مقامی لوگ، عوامی نمائندے اور رہنما شریک ہوئے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی شرکت کی اور عادل کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے ہر ممکن مدد کا وعدہ کیا۔