سوشیل میڈیاکرناٹک

لڑکی کو دیوداسی بنانے پر والدین گرفتار

منیرآباد پولیس اسٹیشن جہاں یہ شکایت درج کی گئی نے ملزمین کو گرفتار کیا۔ دیوداسی بازآبادی پروجیکٹ کی عہدیدار پورنیما کی شکایت کے بعد پولیس نے یہ کارروائی کی۔

کوپل: پولیس نے ایک لڑکی کو دیوداسی رواج میں دھکیلنے پر اس کے والدین، بہن اور شوہر کو گرفتار کرلیا۔ دیوداسی نظام پر قانوناً امتناع ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمین نے اپنی لڑکی کو بھگوان کی سیوا کے لیے وقف کرنے کی رسم ادا کی۔ یہ رسم کوپل کے قریب ہولیگی کے ہولیگیما مندر میں کی گئی۔

اگرچیکہ یہ رسم مئی میں کی گئی مگر یہ واقعہ حال ہی میں اس وقت منظرعام پر آیا جب ملزمین کے خلاف پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی گئی۔ منیرآباد پولیس اسٹیشن جہاں یہ شکایت درج کی گئی نے ملزمین کو گرفتار کیا۔ دیوداسی بازآبادی پروجیکٹ کی عہدیدار پورنیما کی شکایت کے بعد پولیس نے یہ کارروائی کی۔

دیوداسی جسے پہلے خاتون فنکار کے نام سے جانا تھا، بھگوان کی خدمت اور فن کے لیے وقف کردی جاتی تھی۔ تاہم یہ نظام خواتین کے استحصال کا ہتھیار بن گیا اور سماج نے انہیں فاحشاؤں کے طور پر استعمال کیا۔ کرناٹک میں 10صدیوں تک دیوداسی رواج پر عمل کیا جاتا رہا۔

 ملک میں دیوداسی نظام کے خلاف تحریک 1882 میں شروع ہوئی۔ دیوداسی سسٹم کو کالعدم قرار دینے کی پہلی قانونی پہل1934 کا بامبے دیوداسی تحفظ قانون اور 1947 کا مدراس دیوداسی قانون ہے۔

 دیوداسی سسٹم کو 1988ء میں پورے ملک میں باضابطہ کالعدم قرار دیا تھا۔  تاہم شعور بیداری پروگرامس اور منصوبوں کے باوجود دیوداسی نظام کرناٹک اور ملک کے دیگر علاقوں میں رواجوں کی آڑ میں اب بھی موجود  ہے۔