حج 2024مذہب

قرض دار کا حج کے لئے جانا

قرض باقی رہنے کی دوصورتیں ہیں ، ایک صورت یہ ہے کہ قرض باقی ہے؛ لیکن بنیادی ضروریات کے علاوہ اتنی منقولہ اورغیر منقولہ جائداد موجودہے کہ اس سے قرض بھی اداہوسکتاہے اور سفر حج کے اخراجات بھی مہیا ہوسکتے ہیں ، تب تو اس پر حج واجب ہے ،

سوال:- اگر کسی شخص کے ذمہ قرض کی ادائیگی باقی ہو، لیکن کچھ رقم اسے مہیاہوگئی ہوتو کیاوہ سفرِحج کرسکتاہے ؟ (سہیل اختر، ممبئی)

جواب:-قرض باقی رہنے کی دوصورتیں ہیں ، ایک صورت یہ ہے کہ قرض باقی ہے؛ لیکن بنیادی ضروریات کے علاوہ اتنی منقولہ اورغیر منقولہ جائداد موجودہے کہ اس سے قرض بھی اداہوسکتاہے اور سفر حج کے اخراجات بھی مہیا ہوسکتے ہیں ، تب تو اس پر حج واجب ہے ،

اگر سامان بیچنا نہیں چاہتاتو اسے قرض لے کر حج کرناچاہئے ، جسے بعد میںادا کردے ، کیونکہ حج اس پر فرض ہے ، اور قرض محض اس لئے لینا پڑ رہاہے کہ وہ اپنے سامان کو فروخت کرنانہیں چاہتاورنہ حقیقت میں وہ صاحب ِ استطاعت ہے ۔

دوسری صورت یہ ہے کہ اس کے اندر قرض ادا کرنے کی فی الحال استطاعت ہی نہیں ہے ، تو اگر اس بات کا غالب گمان ہو اور کوئی صورت پیش نظر ہوکہ آئندہ اس کے لئے اداء قرض کی سبیل پیداہوجائے گی ، تب توبہتر ہے کہ قرض لے کر حج کرلے ،

اور اس سے فریضہ حج ادا ہوجائے گا ،کیونکہ نہ معلوم آئندہ صحت وفاکرے یانہ کرے ، اور اگر بظاہر ادائے قرض کی کوئی صورت سامنے نہ ہوتو قرض لے کر حج کرنا بہتر نہیں ، کیونکہ اس سے دوسروں کاحق ضائع ہونے کااندیشہ ہے،

اور لوگوں کے حقوق ضائع کرکے ایک ایسی عبادت کو انجام دینا جوابھی فرض نہیں ، نہ شریعت کی نظرمیں پسندیدہ عمل ہے ، اورنہ عقلایہ عمل مناسب ہے ، تاہم اگر کوئی شخص اس طرح حج کرلے تو فریضہ اداہوجائے گااگر بعد میں صاحب ِ استطاعت ہوجائے تو دوبارہ حج کرنافرض نہیں ۔

a3w
a3w