نیٹ کا پرامن انعقاد: لڑکیوں کو بالیاں، بندی اور چوڑیاں اتارنے پر مجبور کیا گیا
ریاست بھر میں نیٹ (نیشنل الیجیبیلیٹی کم انٹرنس ٹسٹ) اہلیتی امتحان کا آج پرامن انعقاد عمل میں آیا۔ نیٹ (یو جی) ٹسٹ کیلئے انتہائی سخت شرائط رکھے گئے تھے جس پر اولیائے طلباء کی جانب سے شدید اعتراضات کئے گئے۔
حیدرآباد: ریاست بھر میں نیٹ (نیشنل الیجیبیلیٹی کم انٹرنس ٹسٹ) اہلیتی امتحان کا آج پرامن انعقاد عمل میں آیا۔ نیٹ (یو جی) ٹسٹ کیلئے انتہائی سخت شرائط رکھے گئے تھے جس پر اولیائے طلباء کی جانب سے شدید اعتراضات کئے گئے۔
امتحانی مرکز کی گیٹ پر لڑکیوں کو پیشانی سے بندی نکالنے کے بعد ہی اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ انہیں نتھ بھی نکالنے کیلئے مجبور کیا گیا۔
اس طرح مکمل آستین والے لباس زیب تن لڑکیوں کو بھی امتحان گاہ میں داخل ہونے سے پہلے ان کے آستین کاٹ دینے، ہیر بیانڈس اور چوڑیاں بھی نکالنے کے لئے ہدایت دی گئی۔
دوسری طرف چند مراکز پر بائیو میٹرک حاضری لینے میں تاخیر کی اطلاعات ہیں۔ ریاست بھر میں تمام امتحانی مراکز پر سخت ترین تلاشی کے بعد ہی امیدواروں کو امتحانی مرکز میں داخل ہونے دیا گیا۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں 499 شہروں اور ٹاونس اور بیرون ممالک کے14شہروں میں نیٹ امتحان منعقد کیا گیا۔
آندھرا پردیش میں 140 مراکز پر اور حیدرآباد میں 22 مراکز پر نیٹ ٹسٹ منعقد کیا گیا۔ دوپہر2بجے سے شام 5:20 منٹ تک امتحان جاری رہا۔ 11:40 بجے دن سے ہی امیدواروں کو امتحانی مراکز میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔
دوپہر1:30 بجے کے بعد ایک منٹ کی تاخیر سے آنے والوں کو امتحانی مرکز میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔
دوسری طرف ضلع کھمم میں باپ اور بیٹی نے نیٹ امتحان تحریر کرتے ہوئے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ رایالہ ستیش بابو نامی49 سالہ شخص اور ان کی دختر جوشیکا سواپنیکا نے الگ الگ مراکز پر امتحان تحریر کئے۔