دہلی

نئی پارلیمنٹ کے اوپرنصب اشوکاکے ببروں کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں مسترد

درخواست میں کہاگیاکہ ہندوستان کی سرکاری علامت کو نامناسب استعمال پر امتناع کے قانون2005 کے مطابق درست کیاجائے۔جسٹس ایم آرشاہ اورجسٹس کرشنامراری پر مشتمل بنچ نے درخواست گزاروں کے وکیل سے پوچھا”کیاآپ ڈیزائن کے بارے میں فیصلہ کریں گے“۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج ایک درخواست قبول کرنے سے انکارکردیا۔ جس میں مرکزکو یہ ہدایت دینے کی خواہش کی گئی تھی کہ وہ ہندوستان کی سرکاری علامت کودرست کرے جسے حال ہی میں نئی دہلی میں سنٹرل وسٹا پراجکٹ کے اوپرنصب کیاگیاہے جہاں پارلیمنٹ ہاؤزاورسنٹرل سکریٹریٹ تعمیرکی جانے والی ہے۔

 درخواست میں کہاگیاکہ ہندوستان کی سرکاری علامت کو نامناسب استعمال پر امتناع کے قانون2005 کے مطابق درست کیاجائے۔جسٹس ایم آرشاہ اورجسٹس کرشنامراری پر مشتمل بنچ نے درخواست گزاروں کے وکیل سے پوچھا”کیاآپ ڈیزائن کے بارے میں فیصلہ کریں گے“۔

 انہوں نے کہاکہ یہ اس پر منحصرہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ بنچ نے مزیدکہاکہ کوئی بھی تاثر ذہن اورنظریہ پرمنحصرہوتاہے۔ بنچ نے درخواست کومسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس ڈیزائن کو سرکاری علامت ایکٹ کی کسی بھی دفعہ کے مغائرقرار نہیں دیاجاسکتا اورکوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔

دو وکیلوں الدانش رین اوررمیش کمارمشرا نے یہ درخواست داخل کی تھی۔درخواست میں عدالت عظمیٰ سے مرکزی حکومت کو یہ ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی کہ نئی دہلی میں سنٹرل وسٹا پراجکٹ کے اوپر حال ہی میں نصب کردہ سرکاری علامت کو2005کے قانون کے مطابق درست کیاجائے۔

درخواست میں کہا گیاکہ سنٹرل وسٹا پراجکٹ پر نصب کردہ نئی سرکاری علامت کے ببروں کے ڈیزائن میں واضح فرق ہے۔ ان ببروں کاڈیزائن سارناتھ میوزیم میں محفوظ ببروں کی علامت کے مزاج سے مختلف نظرآتاہے۔درخواست میں کہاگیا تھاکہ نئی علامت کے ببر خونخوار اورجارحانہ انداز رکھتے ہیں ان کے منہ کھلے ہوئے ہیں اور سامنے کے دانت نمایاں ہیں جبکہ سارناتھ میوزیم میں محفوظ ببرپرسکون اورمطمئن معلوم ہوتے ہیں۔