حیدرآباد

مساجد کو عبادات کے ساتھ تعلیم وبہبود کے مراکز میں تبدیل کریں

فورم نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ مساجد کو اپنی زندگی کا محور اور مرکز بنائیں۔ مساجد کو صرف پنچ وقتہ نمازوں تک محدود رکھنے کے بجائے مساجد کو تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کے مراکز میں بھی تبدیل کریں۔

حیدرآباد: یونائیٹیڈ مسلم فورم نے ملک میں میڈیا کی جانب سے مسلمانوں کی شبیہ کو مسلسل بگاڑ کرپیش کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے‘ ان کوششوں کے جواب میں میلاد النبی ؐ کے موقع پر نبی رحمت ؐ کے حقیقی پیغام کو عوام  بالخصوص دیگر برادران وطن کے روبرو پیش کرنے کا مشورہ دیا۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت نہیں رہا
مسلم بھائیوں کے جذبہ خیرسگالی سے پولیس کمشنرمتاثر
صدر ٹی پی سی سی کے عہدہ کیلئے کانگریس قائدین کی دوڑ دھوپ
تلنگانہ میں کانگریس کو 10 نشستیں ملیں گی، چیف منسٹر پرامید
1969 کی تحریک میں طلبہ پر کس نے گولی چلانے کی ہدایت دی؟ کے ٹی آر کا سوال

فورم نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ مساجد کو اپنی زندگی کا محور اور مرکز بنائیں۔ مساجد کو صرف پنچ وقتہ نمازوں تک محدود رکھنے کے بجائے مساجد کو تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کے مراکز میں بھی تبدیل کریں۔

یونائیٹیڈ مسلم فورم کا ایک اجلاس میڈیا پلس آڈیٹوریم میں فورم کے صدر مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں فورم کے ذمہ داران مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‘ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری‘ مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی‘ مولانا سید حسن ابراہیم حسینی قادری سجاد پاشاہ‘ مولانا میر قطب الدین علی چشتی‘ ضیاء الدین نیئر‘ سید منیر الدین احمد مختار (جنرل سکریٹری)‘ مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری‘ مولانا محمد شفیق عالم خان جامعی‘ مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری‘ مولانا ابوطالب اخباری‘ مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی‘ مولانامفتی محمد عظیم الدین انصاری‘ مولانا میر فراست علی شطاری‘ ایم اے ماجد‘ مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ‘ مولانا ظفر احمد جمیل حسامی‘ مولانا عبدالغفار خان سلامی‘ مولانا مفتی معراج الدین علی ابرار‘ بادشاہ محی الدین‘ مولانا مکرم پاشاہ قادری تخت نشین‘ ڈاکٹر محمد مشتاق علی‘ ڈاکٹر محمد نظام الدین  اور دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ یونیفارم سیول کوڈ کے مسئلہ پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن مصلحت اختیار کرنے کی وجہ سے مخالفین ناکام ہوگئے۔ ملک بھر میں لاء کمیشن کو تقریبا 75 لاکھ نمائندگیاں موصول ہوئیں ان میں سے کل ہند مسلم پرسنل لاء بور ڈ کے ذریعہ اور حوالہ سے تقریبا 51 لاکھ نمائندگیاں لاء کمیشن کو روانہ کی گئیں۔ مسلمانوں کے علاوہ سکھوں‘ عیسائیوں‘ قبائلیوں‘ دلتوں نے بھی اپنی تجاویز پیش کی ہیں جو خوش آئند ہے۔

منی پور اور دیگر مقامات پر اقلیتوں کے ساتھ ظلم و زیادتی اور ماب لنچنگ کے جو واقعات پیش آرہے ہیں‘ ان کی مذمت کرتے ہوئے ظلم کے خلاف اظہار خیال کرنے اور متعلقہ فورمس میں نمائندگی کرنے پر زور دیا گیا۔ فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت پر زور دیا گیا کیونکہ ابھی فہرستوں میں شمولیت کے لئے 4 دن باقی ہیں اس پر توجہ دی جائے تاکہ گذشتہ کی طرح فہرستوں سے لاکھوں ناموں کے اخراج کی شکایات کا اعادہ نہ ہوسکے۔ مسلمانوں پر زور دیا گیا کہ وہ مساجد سے جڑے رہیں‘ نئی نسل کی تربیت پر زور دیں‘ آپس میں اتحاد و اتفاق میں اضافہ کریں۔ میلاد النبی ؐ کے موقع پر حضور اکرم ؐ کی تعلیمات کے فروغ اور دیگر برادران وطن تک اسلام کے پیام امن و محبت پہنچانے کے اقدامات کریں۔

اجلاس کے آغا ز پر فورم کے اراکین مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری معتمد صدر مجلس علمائے دکن اور ڈاکٹر بابر پاشاہ کے سانحہ ارتحال پر دعائے مغفرت کی گئی اور ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

فورم کے صدر کی حیثیت سے مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم کے انتخاب کے بعد اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر کے طور پر انتخاب کے بعد پہلا اجلاس منعقد ہونے پر ارکان کی جانب سے دونوں اکابرین کو تہنیت پیش کی گئی۔ ابتداء میں مولانا ظفر احمد جمیل کی قراء ت کلام پاک سے اجلاس کا آغاز ہوا جبکہ آخر میں فورم کے صدر کی دعا اور جنرل سکریٹری کے شکریہ پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔

a3w
a3w