بھارت

خواتین ریسلرس کو ہراساں کرنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ نے بند کردی

بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کسی اور راحت کے لیے مناسب عدالت یا ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ درخواست گزار کھلاڑیوں کے حق میں دلائل دیتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ نریندر ہڈا نے درخواست پر مزید سماعت بند کرنے کی مخالفت کی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی زیادتی کا الزام لگانے والی سات خواتین پہلوانوں کو ہراساں کرنے کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے اور متعلقہ درخواست گزاروں کو مناسب پولیس کی طرف سے تحفظ فراہم کرائے جانے کے بعد جمعرات کو درخواست پر آگے کی سماعت بند کرنے کا حکم دیا۔

متعلقہ خبریں
نابالغ لڑکی کا استحصال اور بلیک میل کرنے والا پڑوسی نوجوان گرفتار
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق
کمسن ریسلر کا بیان مجسٹریٹ کے روبرو قلمبند
عصمت دری کے ملزم تھانہ انچارج کی ضمانت منسوخ
سپریم کورٹ میں نوٹ برائے ووٹ کیس کی سماعت ملتوی

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردی والا نے عرضی پر مزید سماعت بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عرضی میں کی گئی مانگ کے مطابق ایف آئی آر کا اندراج اور دہلی پولیس کی جانب سے متعلقہ کھلاڑیوں کو مناسب سیکورٹی فراہم کرائے جانے کے بعد عرضی کا مقصد مکمل ہوگیا ہے اس لیے اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کسی اور راحت کے لیے مناسب عدالت یا ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ درخواست گزار کھلاڑیوں کے حق میں دلائل دیتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ نریندر ہڈا نے درخواست پر مزید سماعت بند کرنے کی مخالفت کی، لیکن عدالت میں ان کی درخواست کو ٹھکرا دیا گیا۔

بنچ کے سامنے دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ تحقیقات سینئر خواتین پولیس افسران کر رہی ہیں۔ چاروں متعلقہ فریقین کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے 25 اپریل کو دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملے کو سنگین الزام قرار دیا تھا۔ عدالت کے حکم پر 28 اپریل کو پولیس نے ایف آئی آر درج کی تھی۔

ہندوستانی پہلوان ونیش پھوگاٹ اور دیگر نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور دہلی پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی تھی، جس میں ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ سنگھ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور مجرمانہ دھمکیاں دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔

درخواست کے مطابق پھوگاٹ اور دیگر پہلوانوں نے دہلی پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج کرنے میں "غیر معمولی تاخیر” کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر سنگھ کے خلاف معاملہ درج کرنے کے لیے پولیس کو ہدایت دینے کی درخواست کی تھی۔

23 جنوری کو وزارت کھیل کی جانب سے مشہور باکسر ایم سی میری کوم کی سربراہی میں مسٹر سنگھ کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ کمیٹی نے اپریل کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی، لیکن اس کے نتائج کو ابھی منظر عام پر لانا باقی ہے۔

میری کوم کے علاوہ، کمیٹی کے دیگر ارکان میں اولمپک میڈلسٹ پہلوان یوگیشور دت، سابق بیڈمنٹن کھلاڑی اور مشن اولمپک سیل کی رکن ترپتی مرگنڈے، ٹارگیٹ اولمپک پوڈیم اسکیم کے سابق سی ای او راجیش راجگوپالن اور اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر رادھیکا سریمن پر مشتمل تھی۔

ونیش نے پہلے الزام لگایا تھا کہ سنگھ کے ذریعہ انہیں ذہنی طور پر ہراساں کیا گیا تھا اور (دعوی کیا تھا) انہوں نے خودکشی کے بارے میں بھی سوچا تھا۔

اولمپیئن پہلوان بجرنگ پونیا، ساکشی ملک، ونیش پھوگاٹ اور دیگر سرکردہ ہندوستانی پہلوان دہلی کے جنتر منتر پر ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ کھلاڑیوں کی تحریک کی حمایت میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی، کسان لیڈر راکیش ٹکیت اور مختلف سماجی اور سیاسی کارکنان اور لیڈر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے جنتر منتر پہنچے ہیں۔

a3w
a3w