تعلیم و روزگار

خانگی اسکولوں میں فیس کے تعین کے لئے فیس ریگولیٹری کمیٹی کے قیام کا منصوبہ

محکمہ تعلیمات نے خانگی اور کارپوریٹ اسکولس میں غیر قانونی طور پر وصول کی جارہی بھاری فیسوں سے اولیائے طلبہ کے استحصال کو روکنے کے لیے اہم فیصلہ کیا ہے۔

حیدرآباد : محکمہ تعلیمات نے خانگی اور کارپوریٹ اسکولس میں غیر قانونی طور پر وصول کی جارہی بھاری فیسوں سے اولیائے طلبہ کے استحصال کو روکنے کے لیے اہم فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
جامعہ نظامیہ میں جدید داخلے
شیڈول سے قبل انٹرمیڈیٹ میں داخلہ نہ لیں
مانو فاصلاتی پروگرامس کے داخلوں کی آخری تاریخ میں توسیع
پہلے مرحلہ میں دوست کے ذریعہ73ہزار نشستیں الاٹ
ڈگری کالجس میں داخلوں کا آغاز۔ شیڈول کی اجرائی

خانگی اسکولس میں فیسوں کے تعین کے لیے فیس ریگولیٹری کمیٹی (ایف آر سی) قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کی رو سے اب پرائیویٹ اسکولس کی فیسوں کو بالکل اسی طرح فائنل کیا جائے گا جس طرح پروفیشنل کالجوں کی فیسوں کوقطعیت دی جاتی رہی ہے۔

اس ضمن میں ایک بل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا جب یہ بل منظور ہو جائے گا تو یہ قانون بن جائے گا جو ایف آر سی اس ایکٹ کی بنیاد پر قائم کیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم کے پرنسپل سکریٹری بی وینکٹیشم نے حال ہی میں میڈیا کو بتایا کہ فیسوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے خاص طور پر ایک قانون لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کہ اس منصوبہ پر عمل کرنا اس سال ممکن نہیں ہے تاہم اس پر 2025-26 سے عمل کیا جائے گا، ریاست میں 11,051 خانگی اسکولس ہیں۔ ان میں سے کچھ بجٹ اسکولس ہیں اور کچھ کارپوریٹ اسکولس ہیں۔

پہلے فیسوں کو حتمی شکل دیے بغیر یہ ثابت کرنا ممکن نہیں کہ اسکولس کی جانب سے فیس کی وصولی میں حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ اس پس منظر میں حکومت نے پہلے فیس کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

جس کو اسکولس کی سہولیات، آمدنی اور اخراجات پر غور کرتے ہوئے حتمی شکل دی جائے گی۔ ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی ہر تین سال بعد تعلیمی اداروں کی آمدنی، اخراجات، آڈٹ رپورٹس اور سہولیات کا جائزہ لے گی اور حکومت کی طرف سے منظور شدہ فیسوں کو حتمی شکل دیگی۔