دہلی

پوجا کھیڈکر کی عارضی امیدواری منسوخ، تمام امتحانات پر پابندی عائد کردی گئی

کھیڈکر کو دھوکہ دہی سے فوائد حاصل کرنے پر 18 جولائی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔ محترمہ کھیڈکر کو 25 جولائی تک نوٹس کا جواب دینا تھا، تاہم انہوں نے اس کے لئے 4 اگست تک کا وقت دینے کی درخواست کی تھی تاکہ وہ ضروری دستاویزات جمع کر سکیں۔

نئی دہلی: یونین پبلک سروس کمیشن نے متنازعہ ٹرینی آئی اے ایس آفیسر پوجا منورما دلیپ کھیڈکر کی عارضی امیدواری کو منسوخ کر دیا ہے اور انہیں مستقبل کے تمام امتحانات یا انتخاب سے مستقل طور پر روک دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
ویڈیو: متنازعہ آئی اے ایس عہدیدار پوجا کھیڈکر کی ماں حراست میں۔ بندوق دکھا کر کسانوں کو دھمکانے کا الزام
پنشن اصلاحات کے خلاف فرانس میں شدید احتجاج
بھوگی کی آگ کو پولیس نے جوتوں سے بجھادیا، نیا تنازعہ

کمیشن نے چہارشنبہ کو کہا کہ دستیاب دستاویزات کی جانچ کرنے کے بعد محترمہ کھیڈکر کو سول سروسز ایگزامینیشن سی ایس ای-2022 کے قوانین کی خلاف ورزی کا قصوروار پایا گیا ہے۔ کمیشن نے 2009 سے 2023 تک پندرہ ہزار سے زائد سفارشی امیدواروں کے 15 سال کے ڈیٹا کا بھی جائزہ لیا ہے۔

کمیشن نے محترمہ کھیڈکر کو دھوکہ دہی سے فوائد حاصل کرنے پر 18 جولائی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔ محترمہ کھیڈکر کو 25 جولائی تک نوٹس کا جواب دینا تھا، تاہم انہوں نے اس کے لئے 4 اگست تک کا وقت دینے کی درخواست کی تھی تاکہ وہ ضروری دستاویزات جمع کر سکیں۔

کمیشن نے کہا کہ محترمہ کھیڈکر کی درخواست پر احتیاط سے غور کیا گیا اور انصاف کے نظریہ سے انہیں جواب دینے کے لیے 30 جولائی کی سہ پہر 3.30 بجے تک کا وقت دیا گیا۔ ڈیڈ لائن میں توسیع کے باوجود وہ مقررہ وقت میں اپنی وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہیں۔

کمیشن نے دستیاب دستاویزات کا بغور جائزہ لیا اور انہیں قواعد کے التزامات کی خلاف ورزی کا قصوروار پایا۔ اس امتحان کے لیے ان کی عارضی امیدواری منسوخ کر دی گئی ہے اور انہیں کمیشن کے تمام امتحانات یا انتخاب سے مستقل طور پر روک دیا گیا ہے۔

محترمہ کھیڈکر کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں، کمیشن نے 2009 سے 2023 تک یعنی 15 برسوں تک سی ایس ای کے 15000 سے زیادہ حتمی طور پر تجویز کردہ امیدواروں کے دستیاب ڈیٹا کی اچھی طرح جانچ کی ہے۔ کسی دوسرے امیدوار کوسی ایس ای قوانین کے تحت اجازت سے زیادہ تعداد میں کوششوں کا فائدہ اٹھانے کا قصوروار نہیں پایا گیا ہے۔

محترمہ کھیڈکر کے معاملے میں، کمیشن کا معیاری آپریٹنگ طریقہ کار بنیادی طور پر اس حقیقت کی وجہ سے ان کی کوششوں کی تعداد کا پتہ نہیں لگا سکا کہ کیونکہ انہوں نے نہ صرف اپنا نام بلکہ اپنے والدین کے نام کوبھی تبدیل کرلیا تھا۔ کمیشن اپنے عمل کو مضبوط بنائے گا تاکہ مستقبل میں اس طرح کا معاملہ دوبارہ نہ ہو۔

کمیشن نے کہا کہ جہاں تک جھوٹے سرٹیفکیٹس (خاص طور پر اوبی سی اور پی ڈبلیو بی ڈی زمرہ جات) جمع کرانے کے تعلق سے شکایات کا سوال ہے، کمیشن یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ وہ صرف سرٹیفکیٹس کی ابتدائی جانچ کرتا ہے۔

 آیا سرٹیفکیٹ مجاز اتھارٹی کی طرف سے جاری کیا گیا ہے، سرٹیفکیٹ کس سال کا ہے، سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی تاریخ، کیا سرٹیفکیٹ پر کوئی اوور رائٹنگ ہے، سرٹیفکیٹ کا فارمیٹ وغیرہ۔ عام طور پر، سرٹیفکیٹ کو حقیقی سمجھا جاتا ہے، اگر یہ مجاز اتھارٹی کے ذریعہ جاری کیا گیا ہے۔

کمیشن کے پاس ہر سال امیدواروں کی طرف سے جمع کرائے جانے والے ہزاروں سرٹیفکیٹس کی صداقت کی تصدیق کرنے کا نہ تو اختیار ہے اور نہ ہی ذرائع۔ تاہم، یہ سمجھا جاتا ہے کہ سرٹیفکیٹس کی اصلیت کی جانچ پڑتال اور تصدیق کام کے قابل اور مجاز عہدیداروں کے ذریعہ کی جاتی ہے۔

a3w
a3w