آئمہ و موذنین کے اعزازیوں کی جلد اجرائی کا وعدہ، مسلم یونائٹڈ فیڈریشن کی چیئرمین وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی سے ملاقات
ریاست وقف بورڈ میں مسلم یونائٹڈ فیڈریشن اور مختلف اضلاع و شہر حیدرآباد کے آئمہ و موذنین کے نمائندہ وفد کا اجلاس چیئرمین وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی کی صدارت میں منعقد ہوا۔
حیدرآباد: ریاست وقف بورڈ میں مسلم یونائٹڈ فیڈریشن اور مختلف اضلاع و شہر حیدرآباد کے آئمہ و موذنین کے نمائندہ وفد کا اجلاس چیئرمین وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں آئمہ و موذنین کے تین ماہ سے رکے ہوئے اعزازیوں، گرین چینل کے ذریعے اجرائی، اور کانگریس حکومت کی جانب سے 10 ہزار اور 12 ہزار اضافی اعزازیوں کی اجرائی کے وعدے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اجلاس کے دوران چیئرمین وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی نے نمائندہ وفد کو یقین دہانی کرائی کہ 18 نومبر تک آئمہ و موذنین کے اعزازیوں کی اجرائی کے تمام مسائل حل کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے آئمہ و موذنین کے حقوق کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
سید عظمت اللہ حسینی نے وفد سے درخواست کی کہ وہ 11 نومبر کو ہونے والے احتجاج کو ملتوی کر دیں اور 18 نومبر تک ان کے مسائل کے حل کی راہ ہموار کرنے کا وقت دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر 18 نومبر تک اس معاملے کی یکسوئی نہیں ہوئی، تو وہ خود احتجاج کا حصہ بنیں گے اور آئمہ و موذنین کے حقوق کے لیے لڑیں گے۔
اجلاس میں آئمہ و موذنین نے کانگریس حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا۔ وفد نے چیئرمین وقف بورڈ سے مطالبہ کیا کہ تمام مسلمان رہنما مل کر چیف منسٹر سے ان ناانصافیوں کے خلاف نمائندگی کریں۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی کہ حکومت کی جانب سے مینارٹیز کارپوریشنوں کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے جا رہے، جبکہ دیگر تمام کارپوریشنز اور منصوبوں کے لیے فنڈز جاری ہو رہے ہیں۔
وفد نے چیئرمین وقف بورڈ کو وقف بورڈ میں ہونے والی دھاندلیوں کا بھی تذکرہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
اجلاس میں مسلم یونائٹڈ فیڈریشن کے صدر مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری کی قیادت میں وفد میں شامل افراد نے 18 نومبر تک چیئرمین وقف بورڈ کی درخواست کو مدنظر رکھتے ہوئے 11 نومبر کے احتجاج کو ملتوی کرنے پر اتفاق کیا۔ وفد نے کہا کہ اگر 18 نومبر تک اعزازیوں کی اجرائی اور اضافی اعزازیوں کی درخواست پر کوئی پیشرفت نہیں ہوتی، تو پھر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا، نہ صرف حیدرآباد میں بلکہ ریاست بھر کے اضلاع میں بھی اس احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا، اور اس کی تمام تر ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوگی۔
اجلاس میں مسلم یونائٹڈ فیڈریشن کے نائب صدر سکندر اللہ خان، جنرل سیکرٹری مولانا ریاض الدین نقشبندی، خازن سید ایوب پاشاہ قادری، حافظ محمد عبدالغفار، حافظ سید صدیق اللہ، حافظ محمد زاہد، حافظ محمد سلیم، حافظ زبیر بن حسن، حافظ شیخ عمران، حافظ صوفی غوث، حافظ چاند پاشاہ، حافظ محمد صابر پاشاہ، حافظ عبدالحادی، حافظ شیخ عبدالمجید، اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ شہر حیدرآباد سے مولانا سعید الرحمن، مولانا سید افتخار، مولانا سلمان، مولانا نور عالم اور دیگر آئمہ و موذنین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
اجلاس کے آخر میں، یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر 18 نومبر تک مسائل کا حل نہ نکلا، تو پورے حیدرآباد اور ریاست کے اضلاع میں بڑے پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔