مشرق وسطیٰ

لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر 9 سال مقرر کرنے کا متنازعہ بل متعارف

خواتین کے گروپوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے اور اس بل کے ذریعے نوجوان لڑکیوں کی تعلیم، صحت اور بہبود پر پڑنے والے سنگین نتائج کے خطرے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔

بغداد: عراق کی پارلیمنٹ میں لڑکیوں کی شادی کی عمر 9 سال مقرر کرنے کا متنازعہ بل متعارف کرانے پر عوام میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ اور تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عراق میں اس وقت قانونی طور پر لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سال مقرر ہے۔

متعلقہ خبریں
ایک آنکھ والے بچے کی پیدائش، نومولود کچھ دیر بعد ہی دم توڑ گیا
مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافیوں کو دور کیا جائے۔ کانگریس ایم پیز کا زور
منی پور کا مسئلہ پارلیمنٹ میں پوری طاقت سے اٹھایا جائے گا: راہول گاندھی
سی آئی ایس ایف کا 3300 رکنی دستہ آج سے پارلیمنٹ سیکوریٹی سنبھال لے گا
کویتی پارلیمنٹ تحلیل

انسانی حقوق کی تنظیموں نے پارلیمنٹ میں شادی کی عمر کم کر کے 9 سال کرنے کا بل متعارف کرانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ بل شہریوں کو خاندانی معاملات پر فیصلہ کرنے کے لیے مذہبی حکام یا سول عدلیہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی اجازت فراہم کرے گا۔

اس بل کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل وراثت، طلاق اور بچوں کی تحویل کے معاملات میں حقوق میں کمی کا باعث بن جائے گا۔ غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر یہ بل منظور کرلیا جاتا ہے تو یہ 9 سال کی لڑکیوں اور 15 سال سے کم عمر لڑکوں کو شادی کرنے کی اجازت دے گا۔

خواتین کے گروپوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے اور اس بل کے ذریعے نوجوان لڑکیوں کی تعلیم، صحت اور بہبود پر پڑنے والے سنگین نتائج کے خطرے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی محقق سارہ سنبر کا کہنا ہے کہ اس قانون کو پاس کرنے سے یہ ظاہر ہوگا کہ ملک پیچھے کی طرف جارہا ہے، آگے کی طرف نہیں۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عراق میں 28 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے ہی کر دی جاتی ہے۔

a3w
a3w