شمال مشرق

مجوزہ یکساں سیول کوڈ ہندستان میں ممکن نہیں: عبدالخالق

عبدالخالق نے کہاکہ پھر بھی اگر آپ (حکومت) یو سی سی کے لیے جانا چاہتے ہیں، تو یہ سب کے لیے نافذ ہونا چاہیے۔ اس میں کوئی چھوٹ نہیں ہونی چاہیے ورنہ یہ بے معنی ثابت ہو گا۔

نئی دہلی: آسام کے بارپیٹا سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عبدالخالق نے کہا کہ مجوزہ یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) ہندوستان میں ممکن نہیں ہے۔ ‘یواین آئی’ کے ساتھ بات چیت میں مسٹر خالق نے کہا کہ ہندوستان میں ثقافتوں، مختلف قبائل اور مذاہب کا تنوع ہے، اس لیے یہاں یو سی سی ممکن نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں
آسام کے اسمبلی حلقہ سماگوڑی میں بی جے پی اور کانگریس ورکرس میں ٹکراؤ
دلتوں کی چیخیں بھی حکومت بہار کو گہری نیند سے جگانے میں ناکام رہیں: راہول
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز
یکساں سیول کوڈ کو زبردستی مسلط نہیں کیا جاسکتا: مولانا محب اللہ ندوی
15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم

اس کے طور طریقہ کیا ہیں، اس کے لیے پہلے آپ کو مسودہ شائع کرنا ہوگا پھر اس پر کچھ بات چیت ہو سکتی ہے۔ پھر بھی اگر آپ (حکومت) یو سی سی کے لیے جانا چاہتے ہیں، تو یہ سب کے لیے نافذ ہونا چاہیے۔ اس میں کوئی چھوٹ نہیں ہونی چاہیے ورنہ یہ بے معنی ثابت ہو گا۔

منی پور کی صورتحال پر خالق نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں تنازع سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست کا دورہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، “وزیراعظم ہر معاملے پر ٹویٹ کرتے ہیں پر ابھی تک انہوں نے ریاست کے لوگوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل نہیں کی۔ انہیں منی پور کا دورہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی این بیرن سنگھ کو منی پور میں حالات پر قابو پانے میں ان کی مبینہ ناکامی پر برطرف کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر سنگھ کی قیادت والی حکومت مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور اسے برخاست کر دیا جانا چاہئے۔

انہوں نے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا سے بھی درخواست کی کہ انہیں صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک آل پارٹی وفد منی پور بھیجنا چاہئے۔ انہوں نے کہا، ’’میں لوک سبھا اسپیکر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک آل پارٹی ٹیم منی پور بھیجیں۔‘‘

اس سے پہلے کانگریس نے کہا تھا کہ وہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں منی پور کی صورتحال پر بحث کا مطالبہ کرے گی اور چاہتی ہے کہ وزیر اعظم اس معاملے پر پارلیمنٹ اور ملک کو اعتماد میں لیں۔