مہاراشٹرا

پونے کا رحادثہ‘ضمانت پر واویلا مچنے کے بعد نابالغ ملزم نگرانی گھر بھیج دیا گیا‘ بچوں کی عدالت کا اقدام

ایف آئی آر کے مطابق رئیل اسٹیٹ ڈیولپر نے یہ جانتے ہوئے کہ لڑکے کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہے اسے کار دے کر اس کی زندگی کو خطرے میں ڈالا اور شراب نوشی کی عادت کا علم ہونے کے باوجود اسے پارٹی کی اجازت دی۔

پونے: آناًفاناً ضمانت پر واویلا ہونے کے بعد جووینائل جسٹس بورڈ (جے جے بی) نے شہر کے کلیانی نگر میں کار حادثہ کے مبینہ طورپر ذمہ دار 17سالہ لڑکے کو 5/ جون تک نگرانی گھر بھیج دیا۔ اس حادثہ میں دو افراد کی موت ہوگئی تھی۔

متعلقہ خبریں
پنتھ، کار حادثہ کے ایک سال بعد واپسی کیلئے تیار (ویڈیوز)
خوفناک ٹرافک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 8 افراد ہلاک

اس کے علاوہ سیشن عدالت نے اس کے باپ کو جو پیشہ سے رئیل اسٹیٹ ڈیولپر ہے 24/ مئی تک پولیس تحویل میں دے دیا۔ پولیس نے چہارشنبہ کی شام کو کہا تھا کہ جے جے بی نے نابالغ کو تین دن قبل عطا کی گئی ضمانت منسوخ کردی، تاہم اس کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ضمانت منسوخ نہیں ہوئی۔

 لڑکے پر بالغ کی طرح مقدمہ چلانے پولیس کی درخواست پر عدالت نے ہنوز کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ جے جے بی نے اتوار کو لڑکے کو حادثہ کے چند گھنٹوں بعد ہی ضمانت عطا کردی تھی۔ لڑکے کی پورش کار نے موٹرسیکل پر سوار دو آئی ٹی پیشہ وروں کو روند دیا تھا۔

 جے جے بی نے اسے سڑک حادثات پر300الفاظ پر مشتمل مقا لہ بھی لکھنے کو کہا تھا جس پر شدید تنقیدیں ہوئی تھیں۔ اس کے بعد پولیس نے دوبارہ جے جے بی سے رجوع  ہو کر فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی۔ 

پولیس کمشنر امیتیش کمار نے آج کہا کہ جے جے بورڈ کے جاری کردہ قابل عمل احکام کے مطابق اس نے نابالغ کو 5/ جون تک نگرانی گھر بھیج دیا۔ اسے بالغ تصور کرنے کی ہماری درخواست پر ہنوز فیصلہ نہیں کیا گیا۔“ جے جے بی میں سماعت کے دوران نابالغ کے وکیل پرشانت پاٹل نے کہا کہ اتوار کو عطا کردہ ضمانت منسوخ نہیں ہوئی۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ سابقہ احکام میں ترمیم ہے۔ ضمانت کی منسوخی کا مطلب سابقہ احکام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فرد کو تحویل میں لینا ہوتا ہے۔ یہاں تحویل نہیں ہے بلکہ بازآبادکاری مرکز ہے۔“ پولیس نے تین رکنی بورڈ کو بتایا کہ نابالغ کو باز آبادکاری مرکز میں رہنا چاہیے کیو ں کہ باہر رہنے پر اس کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

 دفاع نے پولیس کی درخواست کی مخالفت کی۔ پاٹل کے مطابق نابالغ کو بالغ تصور پر فیصلے کے عمل کو کم از کم دو ماہ لگ سکتے ہیں، کیوں کہ ماہرین نفسیات اور کونسلرس کی رپورٹس طلب کی جاتی ہیں اور پھر جے جے بی اپنا فیصلہ دیتا ہے۔

 پولیس نے نابالغ کے خلاف تعزیرات ہند اور موٹر وہیکلس ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا۔ پولیس کے مطابق وہ حادثہ کے وقت حالت نشے میں تھا۔سیشن عدالت نے چہارشنبہ کو نابالغ کے باپ 50 سالہ وشال اگروال اور ہوٹل بلاک کلب کے دو ملازمین نتیش شیوانی اور جئیش گاوکر کو 24/ مئی تک پولیس تحویل میں دے دیا تھا۔

 پولیس کے مطابق نابالغ لڑکے نے حادثہ سے قبل ہوٹل میں مبینہ طور پر شراب نوشی کی تھی۔ پولیس نے باپ اور دو بارس کے مالکان اور ملازمین کے خلاف جووینائل جسٹس ایکٹ کی دفعات75 اور 77 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق رئیل اسٹیٹ ڈیولپر نے یہ جانتے ہوئے کہ لڑکے کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہے اسے کار دے کر اس کی زندگی کو خطرے میں ڈالا اور شراب نوشی کی عادت کا علم ہونے کے باوجود اسے پارٹی کی اجازت دی۔

 دریں اثناء حالت نشے میں گاڑی چلانے کے خلاف قائم کردہ کمیونٹی (سی اے ڈی ڈی) جو این جی او ہے، کے بانی اور کارکن پرنس سنگھل نے چہارشنبہ کو اپنے بیان میں کہا کہ انہو ں نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو مکتوب تحریر کرکے پونے حادثہ کیس کا نوٹس لینے اور خاطی کے خلاف کارروائی کی ہدایت دینے کی درخواست کی۔

کارکن نے کہا کہ انہوں نے کیس میں فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ”جو کئی سطحوں پر غلط تھا۔“ نابالغ دو نائٹ کلبس گیا اور شراب نوشی کی اور یہ اسی وجہ سے ممکن ہوا کہ بارس اور پبس لازمی طور پر عمر کی جانچ نہیں کرتے اور جو بھی رقم دیتا ہے شراب دے دیتے ہیں۔

 اس کے لیے محکمہ آبکاری ان پر جرمانہ عائد نہیں کرتا۔ سنگھل نے دعویٰ بھی کیا کہ نابالغ کو حالت نشے میں بار سے جانے دیا گیا اور کسی نے بھی اسے نشے میں گاڑی چلانے سے نہیں روکا۔

 گرفتاری کے بعد بھی فوری طور پر الکوحل کی جانچ نہیں کی گئی حالانکہ یہ ابتدائی دو گھنٹوں میں کرنی ہوتی ہے۔ اس کے لیے تحقیقاتی عہدیدار کو ذمہ دار ٹھہراکر گرفتار کیا جانا چاہیے۔“

a3w
a3w