مذہب

اذان میں کان میں انگلی رکھنا

اذان میں کان میں انگلی رکھنے کا کیا حکم ہے؟ اگر مسجد میں اذان نہ دی جارہی ہو، بلکہ سفر میں چند ساتھی جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوں، بلند آواز سے اذان دینے کی ضرورت نہیں ہو، تو کیا وہاں بھی اذان دیتے ہوئے کانوں میں انگلیاں رکھنی چاہئیں؟

سوال:- اذان میں کان میں انگلی رکھنے کا کیا حکم ہے؟ اگر مسجد میں اذان نہ دی جارہی ہو، بلکہ سفر میں چند ساتھی جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوں، بلند آواز سے اذان دینے کی ضرورت نہیں ہو، تو کیا وہاں بھی اذان دیتے ہوئے کانوں میں انگلیاں رکھنی چاہئیں؟(محمد مصطفیٰ کمال، کھمم)

جواب:- اذان کے دوران کان میں انگلی رکھنا مستحب ہے، اس کا مقصد آواز کو بلند کرنا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حضرت بلال ص کو اسی مقصد کے لئے کان میں انگلی رکھنے کا حکم فرمایا تھا : إذا أذنت فاجعل إصبعک في أذنیک، فإنہ أرفع لصوتک (المعجم الکبیر، حدیث نمبر: ۱۰۷۲)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی حیثیت ترغیبی حکم کی ہے ؛ کیوںکہ اذان کے اصل مقصد سے اس کا تعلق نہیں ؛ اس لئے فقہاء نے اس کو مستحب کے درجہ میں رکھا ہے: ویجعل ندبا إصبعیہ في صماخ أذنیہ (در مختار مع الرد: ۲؍۵۴)

لیکن مسلمانوں کو کوشش کرنی چاہئے کہ جہاں تک ممکن ہو ظاہری اور صوری اعتبار سے بھی سنت نبوی پر اپنے آپ کو قائم رکھیں ؛ اس لئے چاہے مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ چند دوستوں کے لئے اذان دی جائے، تب بھی کانوں میں انگلی رکھ لینا ہی مستحب ہوگا ۔

a3w
a3w