حکومت ِ راجستھان وقف کیس میں شامل ہوگی۔ سپریم کورٹ میں اپیل
راجستھان کی بی جے پی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی ہے اور وقف ترمیمی قانون کا دفاع کرنے کی اجازت مانگی ہے، جسے کئی افراد نے چیلنج کیا ہے۔

جئے پور: راجستھان کی بی جے پی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی ہے اور وقف ترمیمی قانون کا دفاع کرنے کی اجازت مانگی ہے، جسے کئی افراد نے چیلنج کیا ہے۔
عدالت ِ عظمیٰ میں کئی درخواستیں داخل کی گئی ہیں جن میں اے آئی ایم آئی ایم صدر اسد الدین اویسی کی جانب سے داخل کی گئی درخواست بھی شامل ہے۔ ریاستی ایڈیشنل اڈوکیٹ جنرل شیو منگل شرما نے بتایا کہ حکومت ِ راجستھان کے پاس کافی وقف جائیدادیں ہیں، لہٰذا کافی غور و خوض کے بعد ریاست نے درخواست داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس کے موقف کی سماعت کے بغیر کوئی فیصلہ نہ لیا جاسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ دیگر ریاستیں بھی مماثل درخواستیں داخل کرسکتی ہیں۔ حکومت ِ راجستھان نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ وہ اس معاملہ میں براہِ راست، ٹھوس اور قانونی طور پر قابل تحفظ مفاد رکھتی ہے۔ نظم و نسق کے لیے ذمہ دار بنیادی اگزیکٹیو اتھاریٹی کی حیثیت سے وہ اس معاملہ میں مفاد رکھتی ہے۔
حکومت نے کہا کہ ترمیم شدہ قانون شفاف اور دستوری طور پر درست ہے، جس کا مقصد سرکاری اور خانگی اراضی کو من مانی طور پر وقف جائیداد کی حیثیت سے شامل کرنے کی روک تھام کرنا ہے۔ کئی واقعات میں اس کی وجہ سے عوامی اور انفرااسٹرکچر پروجیکٹس معطل ہوئے ہیں۔ ترمیمی قانون کی ایک کلیدی دفعہ کے ذریعہ اِس معاملہ میں مدد مل سکتی ہے اور وہ یہ کہ کسی بھی جائیداد کو وقف قرار دینے سے پہلے لازمی طور پر نوٹس اور اعتراض کا میکانزم ہے۔