انٹرٹینمنٹ

سپریم کورٹ میں شاہ رخ خان کو راحت

سپریم کورٹ نے آج بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان کیخلاف درج کیا گیا فوجداری مقدمہ کالعدم کرنے گجرات ہائیکورٹ کے فیصلہ کو برقراررکھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان کیخلاف درج کیا گیا فوجداری مقدمہ کالعدم کرنے گجرات ہائیکورٹ کے فیصلہ کو برقراررکھا۔

یہ مقدمہ 2017 میں ودوڈرا ریلوے اسٹیشن کا فلم رئیس کی تشہیر کے دوران بھگدڑ کا سبب بننے پر دائر کیا گیا تھا۔

جسٹس اجئے رستوگی اور جسٹس سی ٹی روی کمار پرمشتمل بنچ نے گجرات ہائیکورٹ کے اپریل 2022 کے فیصلہ کے اصل درخواست گزار کی جانب سے داخل کردہ اپیل مسترد کردی۔

شکایت گزار جتیندرمدھو بھائی سولنکی نے ودوڈرا کے فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ کے اجلاس پر شاہ رخ خان کیخلاف خانگی شکایت داخل کی تھی اور الزام عائد کیا تھا کہ ودوڈرا ریلوے اسٹیشن پر اُن کی موجودگی اور اسٹیشن پر جمع ہونے والے ہجوم کی طرف ٹی شرٹ اور اسمائیلی بولس پھینکنے کی وجہ سے وہاں بھگدڑ مچی تھی۔

ودوڈرا کی مقامی عدالت نے اداکار کو سمن جاری کئے تھے اور اُنہیں موجود رہنے کیلئے کہا تھا۔ ان سمنوں کیخلاف شاہ رخ خان ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے تھے اور شکایت کو بھی کالعدم کرنے کی گزارش کی تھی۔

ہائیکورٹ نے 27 اپریل 2022 کو اداکار کیخلاف شکایت کو کالعدم کردیا تھا اور کہا تھا کہ ایک ایسے شخص نے یہ شکایت درج کرائی ہے جس کا اِس واقعہ سے کوئی راست تعلق نہیں۔ سولنکی نے اِس حکم کیخلاف ایک خصوصی درخواست داخل کی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے اُسے مسترد کردیا۔یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ جنوری 2017 میں شاہ رخ خان اور اُن کی پروڈکشن ٹیم فلم کی تشہیر کیلئے ممبئی تا دہلی بذریعہ ٹرین سفر کررہے تھے جب ٹرین ودوڈرا پہنچی تو ایک بڑا ہجوم ریلوے اسٹیشن پر جمع ہوگیا تھا۔