عوام کے فیصلہ سے ہماری ذمہ داریاں بڑھ گئیں: نائیڈو
این چندرا بابو نائیڈو نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ بڑے مینڈیٹ (عوامی فیصلہ) کے ساتھ آندھرا پردیش کے عوام نے انہیں عظیم ذمہ داری سونپی ہے اور انہوں نے یقین دلایا کہ وہ عوام کے اعتماد پر کھرا اترنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔

امراوتی: تلگودیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے صدر این چندرا بابو نائیڈو نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ بڑے مینڈیٹ (عوامی فیصلہ) کے ساتھ آندھرا پردیش کے عوام نے انہیں عظیم ذمہ داری سونپی ہے اور انہوں نے یقین دلایا کہ وہ عوام کے اعتماد پر کھرا اترنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔
ٹی ڈی پی۔ جنا سینا اور بی جے پی اتحاد کی بھاری اکثریت کے ساتھ ریاست میں برسراقتدار آنے کے ایک دن بعد نائیڈؤ نے کہا کہ وہ عوام کی خدمت کیلئے ہیں۔
”ہم حکمراں نہیں بلکہ ہم عوام کے خدمت کار ہیں“۔ یہ بتاتے ہوئے کہا کہ ریاست کو دوبارہ پٹری پر لانا ان کی ذمہ داری ہے، چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ وہ ایک منصوبہ کے تحت آگے بڑھیں گے۔
نائیڈو نے کہا کہ ریاست کی معیشت کی تعمیر نو، سوپر سکس کے بشمول انتخابی مہم کے دوران عوام سے کئے گئے وعدوں کو نافذ کرنا نئی حکومت کا ٹاسک رہے گا۔
نائیڈو جو چوتھی بار چیف منسٹر بننے کیلئے تیار ہیں، نے کہا کہ اس عظیم کامیابی میں تمام حلیف جماعتوں کی سخت محنت اور ممکنہ اجتماعی مساعی شامل رہی ہے۔
74 سالہ ٹی ڈی پی قائد نے دعویٰ کیا کہ ان کے طویل سیاسی زندگی میں اس جیسی حکومت کبھی نہیں دیکھی جو ریاست میں گزشتہ5 برسوں کے دوران تھی، اس حکومت نے صرف ایک شعبہ نہیں بلکہ تمام جمہوری شعبہ جات کو کمزور کردیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی سیاسی زندگی میں کئی الیکشن دیکھے ہیں۔
یہ میرا 10واں الیکشن رہا، یہ ایک تاریخی الیکشن رہا۔ وہ، عوام میں حق رائے دہی سے متعلق جوش وجذبہ کا حوالہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں مقیم افراد، پیسہ خرچ کرتے ہوئے ووٹ ڈالنے کیلئے ریاست آئے ہیں۔
ملک کی دیگر ریاستوں میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ہمارے مزدور بھی حق رائے دہی سے استفادہ کیلئے اپنی آبائی ریاست آندھرا پردیش آئے۔ وہ، ان کے عزم، ان کے جوش وجذبہ کو بیان نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ اس الیکشن کو ٹی ڈی پی اور آندھرا پردیش کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں تحریر کیا جائے گا۔ انہوں نے اب ٹی ڈی پی کو ملا بھاری فیصلہ (مینڈیٹ) کا تقابل متحدہ ریاست میں این ٹی آر کی برطرفی کے بعد1983 میں ملے مینڈیٹ سے کیا۔
اس وقت این ٹی راما راؤ کی حکومت کوغیر جمہوری طریقہ سے برطرف کردیا گیا تھا۔ چندرابابو نائیڈو نے کہا کہ وائی ایس آر سی پی کے دور حکومت میں عوام کو بنیادی آزادیوں جیسے اظہار خیال کی بھی آزادی تک نہیں تھی۔ ان کے غرور، تکبر، ان کی انا کو عوام برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔
وائی ایس آر سی پی کے 5سالہ دور اقتدار میں ٹی ڈی پی کے قائدین اور کارکنوں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا رہا۔ ان کے خلاف فرضی مقدمات دائر کئے گئے اور انہیں گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جگن کے 5سالہ دور اقتدار میں ریاست کو ترقی کے معاملہ میں 30سال کا نقصان پہونچا۔ اداروں کوتباہ کردیا گیا۔
معیشت خراب ہوگئی اور بھاری قرض بڑھنے لگے۔ تلگودیشم پارٹی کے ہاتھ ملانے کیلئے آگے آنے پر نائیڈو نے پون کلیان کا شکریہ ادا کیا۔ اتحاد میں شامل ہونے پر بی جے پی سے بھی اظہار تشکر کیا۔ سابق چیف منسٹر نے اس واقعہ کو پھر یاد کیا جب ریاستی اسمبلی میں ان کی اہلیہ اور ان کے خاندان کی توہین کی گئی۔
جب مجھ پر بموں سے حملہ کیا گیا تب میں خوف زدہ نہیں ہوا۔ وہ، 2003 میں ماوسٹوں کی جانب سے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کے بارے میں بتا رہے تھے۔نائیڈو نے کہا کہ اسمبلی میں میں نے قسم کھائی تھی کہ الیکشن جیتنے کے بعد ہی دوبارہ اسمبلی میں آؤں گا۔ میرے اس عہد کو پورا کرنے میں عوام نے میرا تعاون کیا ہے۔