ہندوستان میں بی جے پی زیر قیادت حکومت میں مذہبی آزادی کی صورتحال ابتر:رپورٹ
نیوز میڈیا اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے مذہبی اقلیتوں کے بارے میں رپورٹنگ کرنے پر (ایف سی آر اے)کے ضوابط کے تحت سخت کارروائی کی گئی۔
نیویارک:امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کو مخصوص تشویش کے حامل ممالک میں شامل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں 2023میں مذہبی آزادی کی صورتحال ابتر رہی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت حکومت نے امتیازی قوم پرست پالیسیوں کو تقویت دی، نفرت انگیز بیان بازی کو دوام بخشا، اور فرقہ وارانہ تشدد کو حل کرنے میں ناکام رہی جس سے مسلمان، عیسائی، سکھ، دلت، یہودی اور آدیواسی (مقامی عوام) متاثر ہوئے۔
انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ (یو اے پی اے)، غیر ملکی عطیات کو باضابطہ بنانے سے متعلق قانون (ایف سی آر اے)، شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور تبدیلی مذہب اور گائے کے ذبیحہکے خلاف قوانین کے نتیجے میں مذہبی اقلیتوں اور ان کے وکالت کرنے والوں کو من مانی حراست، ان پر تشدد اور نشانہ بنایا گیا۔
نیوز میڈیا اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے مذہبی اقلیتوں کے بارے میں رپورٹنگ کرنے پر (ایف سی آر اے)کے ضوابط کے تحت سخت کارروائی کی گئی۔
فروری 2023 میں، ہندوستانی وزارت داخلہ نے سنٹر فار ریسرچ ایک این جی او جو سماجی مسائل کی ریاستی صلاحیت پر رپورٹنگ کے لیے وقف ہے جس میں مذہبی اور اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک بھی شامل ہے، کا ایف سی آر اے لائسنس معطل کر دیا۔
اسی طرح 2002 کے گجرات فسادات کے دوران مسلمانوں پر تشدد کی رپورٹنگ کرنے پر حکام نے نیوز کلک اور کے صحافیوں بشمول تیستا سیتلواد کے مکانات اور دفاتر پر دھاوے کئے۔2023 میں غیر سرکاری تنظیموں نے عیسائیوں پر تشدد کے 687 واقعات کی اطلاع دی، جنہیں مختلف قوانین کے تحت حراست میں لیا گیا۔