تاریخ کو یاد رکھنا ذمہ دار قوموں کی علامت
ہمیں اس مسئلہ کو زندہ رکھنے اور آنے والی نسلوں کو بابری مسجد کی حقیقت اور نا انصافی کی داستان سے واقف کروانے کی ضرورت ہے۔
اہل فلسطین سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت۔احتجاجی جلسہ سے معروف شخصیات کا اظہار خیال
حیدر آباد: ذمہ دار قوموں کا یہ شیوہ رہا ہے کہ وہ اپنی اصل تاریخ کوفراموش نہیں کرتیں بلکہ حق بات کو اپنی نئی نسل میں منتقل کرتی ہیں تاکہ وہ اسے مشعل راہ بنا کر مستقبل کا سفر طئے کر سکے شہادت بابری مسجد کا واقعہ بھی مسلمانان ہند کے لئے ایک سرخ لکیر کی حیثیت رکھتا ہے۔
اس پیغام کو اپنی آنے والے نسلوں تک پہنچانے کے لئے کل جماعتی اجلاس عام بضمن بازیابی بابری مسجدحضرت مسجد اُجالے شاہ سعیدآباد حیدرآباد میں رکھا گیا۔
بابری مسجد کی بازیابی کے لئے ہمیں اہل فلسطین سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے جس طرح وہ مسلسل 70 تا 80 سال سے قربانیاں دے کر مسلسل اس کی حفاظت کر رہے ہیں اپنا سب کچھ لٹا رہے ہیں‘ قبلہ اول کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں‘ اس سے ہمیں درس نصیحت لینے کی ضرورت ہے۔
یوم شہادت بابری مسجد کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جناب مقیم الدین یاسر فرزند مولانا نصیرالدین مرحوم نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
یہ جلسہ مسجد حضرت اُجالے شاہؒ‘ سعید آباد میں وحدت اسلامی ہند (حیدرآباد) کے زیر اہتمام منعقد ہوا جس سے مختلف علماء و دانشوروں نے خطاب کیا۔
صدر تحریک مسلم شبان جناب مشتاق ملک نے اللہ تعالی پر کامل بھروسہ کرتے ہوئے میدان عمل میں ڈٹے رہنے کی تلقین کی اور کہا کہ حالات کا رخ دیکھ کرگھبرانے کی نہیں بلکہ شکست خوردگی اور خوف کی کیفیت سے نکلنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ بابری مسجد کے فیصلے میں خو د عدالت نے یہ مانا کہ وہاں کوئی مندر کو گرا کر مسجد نہیں بنائی گئی اور عدالت نے مورتیوں کے پرکٹ ہونے (لاکر رکھنے) کو جرم قراردیا۔
ڈاکٹر توفیق احمد ناظم وحدت اسلامی نے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ اخبارات کے ساتھ ساتھ سوشیل میڈیا بھی بابری مسجد کے تذکرہ سے خالی ہیں۔
ہمیں اس مسئلہ کو زندہ رکھنے اور آنے والی نسلوں کو بابری مسجد کی حقیقت اور نا انصافی کی داستان سے واقف کروانے کی ضرورت ہے۔
بابری مسجد کی بازیابی کے لئے ہم تحریک چلاتے رہیں گے‘ اللہ کی ذات سے ہمیں ہر گز مایوس نہیں ہونا چاہیے خواہ حالات کتنے ہی نا گفتہ بہ کیوں نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کا جس وقت تنازہ ہوا تھا تب حق پرست علما و دانشورں نے کہا تھا کہ یہ مسئلہ ہندوستانیوں کے لیے سرخ لکیر ہے اور فی الواقعی ایسا ہی ثابت ہوا۔ علما و دانشورں نے یہ بھی کہا تھا کہ بابری مسجد کی بازیابی ہندوستانی مسلمانوں کے لئے ایمان‘ عزت و وقار کا مسئلہ ہے۔
مسلمان آج بھی اس مسئلہ کو سینے سے لگائے ہوئے ہیں۔ جناب مجاہد ہاشمی نے بابری مسجد کی شہادت کے واقعہ کو ہندوستان میں جمہوریت کے خاتمہ اور ہندوراشٹرا کی سمت بڑھتے قدم سے جوڑا۔
درس گاہ جہا دو شہادت کے جناب خالد سیف اللہ ایڈوکیٹ نے سیرت کے حوالے سے یاد دلایا کہ نبی مکرم ﷺ کو کعبۃ اللہ میں داخلے سے روکا گیا تھا لیکن دشمنوں کے اس اقدام نے فتح مکہ کا دروازہ کھولا‘ انھوں نے کہا کہ حادثات اور آزمائشیں قوموں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کے لئے رونما ہوتے ہیں۔
ہمیں اپنے رب کی طرف دین کی طرف اور رہبر ورہ نما نبی معظم صلی اللہ عللیہ وسلم کی بعثت کے مقصد کی طرف پلٹنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر جناب منیر الدین مجاہد (تنظیم خیر اُمت) نے کہا کہ قیادتوں نے بابری مسجد کے معالمے میں پہلے بھی اور اب بھی مایوس کیا‘ مولوی محمد شعیب الدین کی قرأت کلام پاک سے اس جلسہ کا آغاز ہوا۔
اس موقع پر ناظم وحدت تلنگانہ ڈاکٹر توفیق نے ترانہ پڑھتے ہوئے سامعین کوگرمادیا۔