آر ٹی سی کا حکومت میں انضمام بل راج بھون روانہ، ملازمین خدشات کا شکار
آر ٹی سی انضمام بل کے متعلق راج بھون کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کئے جانے کا امکان ہے۔ اگرچہ کہ اس بل پر گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندراراجن نے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا ہے گذشتہ دو دنوں سے وہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
حیدرآباد: ریاستی حکومت نے ٹی ایس آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ روز چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں منعقدہ کا بینہ اجلاس میں آر ٹی سی ملازمین کو سرکاری موقف دینے کا فیصلہ کیا گیاتھا۔ اسمبلی کے جاریہ مانسون اجلاس میں آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کے متعلق بل کو حکومت منظوری دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مگر دوسری طرف آر ٹی سی انضمام بل کے متعلق راج بھون کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کئے جانے کا امکان ہے۔ اگرچہ کہ اس بل پر گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندراراجن نے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا ہے گذشتہ دو دنوں سے وہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
فنی طور پر یہ بل چونکہ فینانس سے تعلق رکھتا ہے، اس لئے گورنر کی رضا مندی کیلئے حکومت نے بل کو راج بھون روانہ کیا تھا۔ گورنر کو اسمبلی اجلاس کے اختتام سے قبل اپنی رضا مندی ظاہر کرنا ہے۔ مگر گذشتہ دو دنوں سے گورنر نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
گورنر کے رویہ سے آرٹی سی ملازمین خدشات کا شکار ہیں۔ آر ٹی سی ملازمین کا احساس ہے کہ ریاستی حکومت کی مخالفت کے خاطر ہی گورنر نے بل کو روک رکھا ہے۔ دوسری طرف تلنگانہ مزدور یونین نے انتباہ دیا کہ اگر گورنر نے بل منظور کرنے سے گریز کیا گیا توٹی ایم یو کی جانب سے راج بھون کا گھیراؤ کیا جائے گا۔
جنرل سکریٹری ٹی ایم یو تھامس ریڈی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے آر ٹی سی کے43,373 ملازمین کو سرکاری موقف دینے کے فیصلہ کو فوری منظوری دی جانی چاہئے۔ اگر گورنر اس بل کو منظور نہیں کرتی ہیں تو43,373 ملازمین کے جذبات کااستحصال ہوگا۔
انہوں نے گورنر کو ایک سیاسی کارکن کے طور پر کام کرنا چھوڑ کر عوام کی زندگیوں میں روشنی لانے کیلئے حکومت کی جانب سے جاری اقدامات کی تائید کریں۔