بھارت سیواشرم کے سادھو کارتک مہاراج نے ممتا کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا
کارتک مہاراج کے نام سے مشہور بھارت سیواشرم کے سادھو مہاراج سوامی پردیپت نند نے پیر کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ان کے حالیہ مبینہ ریمارکس کے لیے ہتک عزت کا نوٹس بھیجا جس میں کہا گیا ہے کہ اس سے تنظیم اور ان کی(سوامی پردیپت) کی شبیہ کو داغدار کیا گیا ہے۔

کولکتہ: کارتک مہاراج کے نام سے مشہور بھارت سیواشرم کے سادھو مہاراج سوامی پردیپت نند نے پیر کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ان کے حالیہ مبینہ ریمارکس کے لیے ہتک عزت کا نوٹس بھیجا جس میں کہا گیا ہے کہ اس سے تنظیم اور ان کی(سوامی پردیپت) کی شبیہ کو داغدار کیا گیا ہے۔
کارتک مہاراج مرشد آباد ضلع کے اورنگ آباد سے وابستہ بھارت سیواشرم سنگھ کے سکریٹری ہیں۔
محترمہ بنرجی نے گزشتہ ہفتہ انتخابی مہم چلاتے ہوئے مسٹر نند پر الزام لگایا کہ انہوں نے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے ایجنٹوں کو علاقے کے ایک پولنگ بوتھ سے بھگا دیا۔ یہاں تیسرے مرحلے میں لوک سبھا انتخابات ہوئے تھے۔
کارتک مہاراج نے نامہ نگاروں کو بتایا، ”انہوں نے مجھ پر ترنمول کانگریس کے ایجنٹوں کو پولنگ اسٹیشنوں سے بھگانے کے لیے فون کرنے کا الزام لگایا ہے۔ میں نے کبھی ایسی باتیں نہیں کیں۔ میں ایک سادھو ہوں اور کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہوں۔ وزیر اعلیٰ اپنے الزامات کو کبھی ثابت نہیں کر پائیں گی۔
مہاراج کے وکیل انیش کمار مکھرجی کی طرف سے جاری قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ان کے موکل ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ان کے موکل کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس حوالے سے کوئی ایسی بات نہیں کہی جس کے حوالے سے ان پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں۔ ان کے موکل کے سیاست میں ملوث ہونے کے الزامات حقیقت سے بہت دور ہیں۔
نوٹس میں کارتک مہاراج کے خلاف ان کے اشتعال انگیز اور ہتک آمیز تبصروں کے لیے محترمہ بنرجی سے 48 گھنٹے کے اندر ‘غیر مشروط معافی’ مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ترنمول کانگریس کی سربراہ چار دنوں کے اندر نوٹس کا جواب دینے میں ناکام رہتی ہیں، تو کارتک مہاراج انکے خلاف فوجداری مقدمات شروع کرنے سمیت مزید مناسب کارروائی کرنے کا اپنا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
قبل ازیں وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو ترنمول سپریمو کی اسکون، رام کرشن مشن اور بھارت سیواشرم سنگھ پر حملہ کرنے کے لئے تنقید کی تھی اور الزام لگایا کہ ان کا غصہ اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لیے سخت گیر مسلم بنیاد پرستوں کے دباؤ کے بعد آیا۔