ایشیاء

محفوظ نشستوں کا کیس: سنی اتحاد کونسل کے حق میں پاکستانی سپریم کورٹ کا فیصلہ

پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن محفوظ نشستیں جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی حلیف جماعت کو دے دیں۔

اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن محفوظ نشستیں جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی حلیف جماعت کو دے دیں۔

متعلقہ خبریں
پی ٹی آئی ’بلے‘ کے نشان سے محروم، الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست قرار
مسلمان شخص کی ہوٹل میں بین الاقوامی معیار کی صفائی، سپریم کورٹ میں مقدمہ کے دوران انکشاف
نیٹ یوجی تنازعہ، این ٹی اے کی تازہ درخواستوں پر کل سماعت
مسلم خواتین کے لئے نان و نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل ستائش: نائب صدر جمہوریہ
نیٹ یوجی کونسلنگ ملتوی

اس فیصلہ پرسبھی کی نظریں ٹکی تھیں۔ سنی اتحاد کونسل(ایس آئی سی) نے پشاورہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیاتھا۔ پشاورہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) کے فیصلہ کو برقراررکھاتھا جس نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں محفوظ نشستوں میں سنی اتحاد کونسل کو حصہ دینے سے انکارکردیاتھا۔

یہ محفوظ نشستیں خواتین اور اقلیتوں کی ہیں جو سیاسی جماعتوں میں بانٹی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس فائزعیسیٰ کی 13 رکنی بنچ میں جسٹس سید منصورعلی شاہ‘ جسٹس منیب اختر‘ جسٹس یحیٰ آفریدی‘ جسٹس امین الدین خان‘ جسٹس جمال مندوخیل‘ جسٹس محمد علی مظہر‘جسٹس عائشہ ملک‘ جسٹس اطہرمن اللہ‘ جسٹس سید حسن رضوی‘ جسٹس شاہد وحید‘جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر خان شامل تھے۔

چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے منگل کے دن کہا کہ بنچ نے آپس میں صلاح ومشورہ کے لئے فیصلہ محفوظ رکھنے کا طئے کیا ہے۔ 8 ججس نے سنی اتحاد کونسل کے حق میں فیصلہ دیا اور پشاورہائی کورٹ کے فیصلہ کو الٹ دیا۔ فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے پڑھ کر سنایا۔

منگل کے دن سماعت مکمل ہونے کے بعد 13ججس نے دو دن آپس میں صلاح ومشورہ کیا۔ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف 8 فروری کا الیکشن نہیں لڑ پائی تھی کیونکہ الیکشن کمیشن نے اس کے داخلی انتخابات کو مستردکردیاتھا اور اس سے اس کا انتخابی نشان چھین لیاتھا۔

عمران خان کی پارٹی محفوظ نشستوں پر اپنا دعویٰ نہیں پیش کرسکی تھی۔ یہ نشستیں جیتنے والی جماعتوں میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر تقسیم کی جاتی ہیں۔ عمران خان کی پارٹی کے امیدواروں نے آزاد امیدواروں کی حییثیت سے الیکشن لڑا تھا۔ انہیں پارٹی کی تائید حاصل تھی۔

بعد ازاں ان سے کہاگیاتھا کہ وہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوکر پارلیمانی پارٹی بنالیں اور محفوظ نشستوں پر اپنا دعویٰ پیش کریں۔

a3w
a3w