سماج وادی پارٹی‘ مہاوکاس اگھاڑی چھوڑدے گی
سماج وادی پارٹی کے اس فیصلہ کا مہاوکاس اگھاڑی پر کوئی راست اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے کیونکہ ریاست میں سماج وادی پارٹی کا محدود اثرو رسوخ ہے۔سیاسی تجزیہ نگار ابھئے دیشپانڈے نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سماج وادی پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے مدنظر یہ فیصلہ کیا ہے۔
ممبئی: سماج وادی پارٹی نے ہفتہ کے دن کہا کہ وہ مہاوکاس اگھاڑی(ایم وی اے) چھوڑرہی ہے۔ اس نے اس کی وجہ شیوسینا(یو بی ٹی) سربراہ اُدھو ٹھاکرے کے قریبی ساتھی کی طرف سے بابری مسجد کی شہادت کی ستائش اور ایک اخباری اشتہار میں بابری مسجد ڈھانے والوں کو دی گئی مبارکباد بتائی۔ 288 رکنی مہاراشٹرا اسمبلی میں سماج وادی پارٹی کے 2 ارکان ہیں۔
مہاراشٹرا میں سماج وادی پارٹی کے صدر ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ شیوسینا یو بی ٹی نے ایک اخبار میں اشتہار دیا ہے جس میں بابری مسجد ڈھانے والوں کو مبارکباد دی گئی۔ اُدھو ٹھاکرے کے ساتھی نے ایکس پر پوسٹ میں شہادت ِ بابری مسجد کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مہاوکاس اگھاڑی چھوڑرہے ہیں۔ میں اپنے پارٹی صدر اکھلیش یادو سے بات چیت کررہا ہوں۔
شیوسینا یو بی ٹی رکن قانون ساز کونسل ملند نارویکر نے بابری مسجد ڈھائے جانے پر اپنی پوسٹ میں انہدام ِ مسجد کی تصویر کے ساتھ شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کا یہ قول نقل کیا کہ مجھے ان لوگوں پر فخر ہے جنہوں نے مسجد ڈھانے کا کام کیا۔ شیوسینا یو بی ٹی کے سکریٹری نے اپنے میسیج میں اُدھو ٹھاکرے اور آدتیہ ٹھاکرے کے ساتھ اپنی تصویر بھی لگائی۔
ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی میں کوئی اگر ایسی زبان بولتا ہے تو پھر بی جے پی والوں میں اور اس میں کیا فرق رہ جاتا ہے؟ ہم ان لوگوں کے ساتھ کیوں رہیں؟۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ مسجد شہید کردی گئی اور کسی کو بھی اس کی سزا نہیں ملی۔
لوگ بھول گئے لیکن زخم ہرے کئے جارہے ہیں۔ کانگریس کو فیصلہ کرنا چاہئے کہ آیا وہ ایسی حلیف جماعت کے ساتھ رہے گی جو ایسی زبان بولتی ہے۔ پلٹ وار کرتے ہوئے شیوسینا یوبی ٹی قائد بھاسکر جادھو نے کہا کہ بابری مسجد پر ان کی پارٹی کا موقف 1992 سے وہی ہے۔
کیا سماج وادی پارٹی کو 31 سال بعد اس کا پتہ چلا؟۔ جادھو نے الزام عائد کیاکہ سماج وادی پارٹی کا جھکاؤ برسراقتدار محاذ کی طرف ہے۔ سماج وادی پارٹی کے مہاوکاس اگھاڑی چھوڑنے کے فیصلہ کے بارے میں پوچھنے پر سینئر کانگریس قائد نتن راوت نے کہا کہ ابوعاصم اعظمی نے ایم وی اے چھوڑنے کا بیان دیا ہے‘ ہم سماج وادی پارٹی سے بات چیت کریں گے اور سمجھیں گے کہ اسے کیا مسئلہ ہے۔
سماج وادی پارٹی کے اس فیصلہ کا مہاوکاس اگھاڑی پر کوئی راست اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے کیونکہ ریاست میں سماج وادی پارٹی کا محدود اثرو رسوخ ہے۔سیاسی تجزیہ نگار ابھئے دیشپانڈے نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سماج وادی پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے مدنظر یہ فیصلہ کیا ہے۔
اسی دوران ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن کے دوران سماج وادی پارٹی جیسی جماعتوں کے ساتھ کوئی تال میل نہیں کیا گیا۔ سماج وادی پارٹی نے 8 نشستوں پر الیکشن لڑا تھا اور اس نے 2 نشستیں جیتیں۔ ایسا لگتا ہے کہ قومی سطح پر انڈیا بلاک کے اندر اختلافات پیدا ہورہے ہیں۔
مہاوکاس اگھاڑی‘ انڈیا بلاک کا حصہ ہے۔ جمعہ کے دن چیف منسٹر مغربی بنگال اور ٹی ایم سی سربراہ ممتا بنرجی نے انڈیا بلاک کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ موقع ملے تو وہ انڈیا بلاک کی کمان سنبھال لیں گی۔