سنبھل تشدد‘ ضیاء الرحمن برق کے خلاف ایف آئی آر ، مجسٹریل انکوائری کاحکم
تشدد کی مجسٹرئیل انکوائری کا حکم بھی دیا جاچکا ہے۔ اتوار کے دن شاہی مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کے دوران 3 افراد جاں بحق اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔ مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی۔ چوتھے زخمی شخص نے پیر کے دن دم توڑدیا۔
سنبھل (یوپی): پولیس نے مغل دور کی مسجد کے سروے پر برپا تشدد کے سلسلہ میں 7 ایف آئی آر درج کی ہیں۔ اس نے سماج وادی پارٹی رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق اور سماج وادی پارٹی کے مقامی رکن اسمبلی اقبال محمود کے بیٹے سہیل اقبال کا نام بطور ملزمین لیا ہے۔
عہدیداروں نے پیر کے دن یہ بات بتائی۔ ضلع نظم ونسق نے امتناعی احکامات پہلے ہی عائد کردیئے اور 30 نومبر تک باہر کے لوگوں کا سنبھل میں داخلہ ممنوع ہے۔ سنبھل تحصیل میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور پیر کے دن تمام اسکولوں کو تعطیل دے دی گئی۔
تشدد کی مجسٹرئیل انکوائری کا حکم بھی دیا جاچکا ہے۔ اتوار کے دن شاہی مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کے دوران 3 افراد جاں بحق اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔ مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی۔ چوتھے زخمی شخص نے پیر کے دن دم توڑدیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بارے میں پوچھنے پر ڈیویژنل کمشنر انجنے کمار سنگھ نے کہا کہ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ دیسی ساختہ ہتھیار کی گولی لگنے سے موت واقع ہوئی ہوگی تاہم انہوں نے تفصیل نہیں بتائی۔
پیر کے دن پریس کانفرنس سے خطاب میں سپرنٹنڈنٹ پولیس کرشن کمار نے کہا کہ تشدد کے سلسلہ میں 7 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں۔ 6 افراد بشمول ضیاء الرحمن برق اور سہیل اقبال کا نام لیا گیا ہے۔ دیگر 2750 افراد کو نامعلوم کے زمرہ میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضیاء الرحمن برق کے پچھلے بیان کی وجہ سے صورتِ حال بگڑی۔ انہیں اس کے لئے نوٹس دی گئی تھی۔ ضیاء الرحمن برق نے ”جامع مسجد کی حفاظت“ کا ریمارک کیا تھا جس سے بھیڑ اکٹھا ہوئی۔ یہ پوچھنے پر کہ اتوار کے دن رکن پارلیمنٹ بنگلورو میں تھے‘ سنبھل میں تھے ہی نہیں‘ کمار نے کہا کہ ایف آئی آر میں برق کا نام ان کے پچھلے بیانات کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پتھر پھینکتے ہوئے مسجد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کی بھی شناخت کی جائے گی۔ افواہیں پھیلانے والوں سے بھی نمٹا جائے گا۔ تاحال 25 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں امن ہے اور دکانیں کھل گئی ہیں۔
قبل ازیں ایک عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ اتوار کے دن تشدد میں جاں بحق نعیم‘ بلال اور نعمان کی تدفین عمل میں آئی۔ ان تینوں کی عمر 25 سال کے آس پاس تھی۔ تشدد میں باہر کے لوگوں کے رول کے بارے میں پوچھنے پر ضلع مجسٹریٹ(کلکٹر) راجندر پیسیا نے کہا کہ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ یہاں سے 10 تا 15کیلو میٹر دور لوگ اکٹھا ہوئے تھے۔ شہر میں ٹریفک نارمل ہے۔
صرف مسجد کے قریب کا علاقہ ویران دکھائی دیتا ہے۔ ایک مقامی دکاندار نے بتایا کہ روزمرہ اشیاء کی خریداری کے لئے آنے والوں کی تعداد دوپہر میں بڑھ گئی۔ علاقہ کے کئی مکانوں پر قفل لگا ہے اور کوئی بھی میڈیا سے بات چیت کے لئے تیار نہیں۔ سارے علاقہ میں بھاری پولیس فورس تعینات ہے اور پٹرولنگ جاری ہے۔