دہلی

’سردار پٹیل نے خود آر ایس ایس کو دہشت پسند تنظیم قرار دیا تھا‘

4فروری 1948ء کو سردارپٹیل کی زیرقیادت مرکزی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وہ آر ایس ایس پر امتناع عائد کررہی ہے تاکہ نفرت اور تشدد کی طاقتوں کو جڑ سے ختم کیا جاسکے، جو ملک میں سرگرم ہیں اور ملک کی آزادی کو خطرہ میں ڈال رہی ہے اور اس کا نام بدنام کررہی ہے۔

نئی دہلی: صدرنشین راجیہ سبھا جگدیپ دھنکر کی جانب سے ایوان میں آر ایس ایس کی ستائش کے ایک دن بعد کانگریس نے آج الزام لگایا کہ یہ تنظیم ہندوستان کے اقتدارِ اعلیٰ اور یکجہتی کو زنگ آلود کرنے کی تاریخ رکھتی ہے اور ملک کے پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کیلئے قابل مذمت تنظیم تھی۔

متعلقہ خبریں
وائرل ویڈیو سے مجھے دلی رنج پہنچا: دھنکر (ویڈیو)
آندھرا اور بہار کو خصوصی موقف حاصل ہوگا؟ کانگریس کے سوالات (ویڈیو)
ہمیں پورے ہندو سماج کو منظم کرنا ہوگا: بھاگوت
بی جے پی، خواتین کو دوسرے درجہ کا شہری سمجھتی ہے: راہول گاندھی (ویڈیو)
آر ایس ایس پر امتناع عائد کردیا جائے گا:ادھوٹھاکرے

نائب صدر جمہوریہ دھنکر نے چہارشنبہ کے روز ایوان میں آر ایس ایس کا دفاع کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ قوم کی خدمت کرنے کی ناقابل مواخذہ ساکھ رکھتی ہے۔ انہوں نے سماج وادی پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ کے تبصرہ پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے یہ بات کہی تھی۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا کہ حالیہ عرصہ میں آر ایس ایس کو جو کلین چٹ دی گئی ہے اور اس کی جو ستائش کی جارہی ہے، اس سے سب سے زیادہ دہشت زدہ اگر کوئی ہوتے وہ خود سردار ولبھ بھائی پٹیل ہوتے۔

وزیر داخلہ کی حیثیت سے ان کے دور کی کئی دستاویزات سے (اِس تنظیم کے) پرتشدد، غیردستوری اور غیر قومی کردار کا انکشاف ہوتا ہے۔

4فروری 1948ء کو سردارپٹیل کی زیرقیادت مرکزی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وہ آر ایس ایس پر امتناع عائد کررہی ہے تاکہ نفرت اور تشدد کی طاقتوں کو جڑ سے ختم کیا جاسکے، جو ملک میں سرگرم ہیں اور ملک کی آزادی کو خطرہ میں ڈال رہی ہے اور اس کا نام بدنام کررہی ہے۔

سنگھ پریوار کی زیرسرپرستی تشدد اور اس کی سرگرمیوں سے کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اِن میں تازہ ترین اور سب سے قیمتی شخص کی ہلاکت خود گاندھی جی کی تھی۔ رمیش نے کہا کہ انہوں (سردارپٹیل) نے 18جولائی 1948ء شیاماپرساد مکرجی کو تحریر کردہ ایک مکتوب میں ان ہی احساسات کااظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ مجھے اِس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہندو مہاسبھا کا ایک انتہاء پسند گوشہ گاندھی جی کے قتل کی سازش میں ملوث تھا۔ آر ایس ایس کی سرگرمیوں سے حکومت اور ریاست کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔