صرف تین مرتبہ طلاق کہہ دینا کافی نہیں: جموں وکشمیر ہائی کورٹ
جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے ایک ایسے فیصلہ میں جس کے وسیع مضمرات ہوں گے‘ کہا ہے کہ شوہر کا صرف تین مرتبہ طلاق کہہ دینا مسلم شادی کو ختم کرنے کیلئے کافی نہیں۔
سری نگر: جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے ایک ایسے فیصلہ میں جس کے وسیع مضمرات ہوں گے‘ کہا ہے کہ شوہر کا صرف تین مرتبہ طلاق کہہ دینا مسلم شادی کو ختم کرنے کیلئے کافی نہیں۔
جسٹس ونودچٹرجی کول نے اپنے فیصلہ میں یہ بات کہی۔ ہائی کورٹ ایک خاتون کے کیس کی سماعت کررہی تھی جس نے 2009ء میں ایکس پارٹی مینٹیننس حاصل کیاتھا جسے اس کے شوہر نے چیلنج کیاتھا۔
تنازعہ ہائی کورٹ پہنچا اور وہاں سے معاملہ 2013ء میں پھر تحت کی عدالت واپس آگیاتھا۔ فروری 2018ء میں تحت کی عدالت نے یہ جاننے کے بعد شوہر کے حق میں فیصلہ دے دیاکہ دونوں کا ازدواجی رشتہ باقی نہیں رہا‘تاہم ایڈیشنل سیشن عدالت نے اس فیصلہ کو پرے رکھ دیا اور شوہر کوحکم دیاکہ وہ بیوی کو ماہانہ 3000 روپئے گزارہ ادا کرے۔
درخواست گزار نے 2018ء میں ہائی کورٹ میں اسے چیالنج کیاتھا۔ ہائی کورٹ میں اس نے واضح کیاکہ اس نے پے درپے تین طلاق نہیں دیں۔ جسے سپریم کورٹ سائرہ بانوکیس میں غیردستوری قراردے کرردکرچکی ہے۔
اس نے طلاق نامہ بھی عدالت میں پیش کیا‘ تاہم عدالت نے یہ دلیل نہیں مانگی۔ جج نے کہا کہ صرف تین مرتبہ طلاق کہہ دینا نکاح ختم کرنے یا بیوی کا خرچہ اٹھانے کی ذمہ داری سے بچنے کیلئے کافی نہیں ہے۔ اس کے ساتھ اور بھی کچھ کرنا ہوتا ہے‘مثال کے طور پر طلاق ایک مخصوص وقفہ سے دینی ہوتی ہے۔ گواہ ضروری ہیں۔ صلاح صفائی بھی ہونی چاہئیے۔