سوشیل میڈیاکرناٹک

کرناٹک حجاب تنازعہ: سپریم کورٹ، سہ رکنی بنچ تشکیل دے گی

سپریم کورٹ نے پیر کے دن آمادگی ظاہر کی کہ کرناٹک کے پری یونیورسٹی کالجس کے کلاس رومس میں حجاب پر امتناع کو چیلنج کرتی درخواستوں پر غور کرنے کے لئے سہ رکنی بنچ تشکیل دی جائے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے دن آمادگی ظاہر کی کہ کرناٹک کے پری یونیورسٹی کالجس کے کلاس رومس میں حجاب پر امتناع کو چیلنج کرتی درخواستوں پر غور کرنے کے لئے سہ رکنی بنچ تشکیل دی جائے۔

متعلقہ خبریں
انٹر سال دوم کے انگلش مضمون کا امتحان، 14ہزار طلبہ غیر حاضر
ذہنی دباؤ کے شکار طلبہ کو کونسلنگ کی سہولت، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کا ٹول فری نمبر جاری
طلباء سے ٹوائلٹ صاف کروانے پر صدرمعلمہ کے خلاف ایف آئی آر
مفت کلاسس کا آغاز
سالِ گزشتہ کے فائنل امتحان لکھنے والے طلبہ کو رعایتی نشانات دینے جے این ٹی یو کا فیصلہ

بعض درخواست گزاروں کی وکیل میناکشی اروڑہ نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ کے سامنے یہ معاملہ رکھا۔ انہوں نے کہا کہ فروری میں امتحانات ہونے والے ہیں جس کے مدنظر جلد سماعت ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ سپریم کورٹ کے منقسم فیصلہ کی وجہ سے کئی طالبات نے خانگی کالجوں میں داخلہ لے لیا ہے۔

میناکشی اروڑہ نے دلیل دی کہ امتحانات صرف سرکاری کالجس میں منعقد ہوتے ہیں لہٰذا طالبات کو حجاب میں امتحان لکھنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ بنچ نے وکیل سے کہا کہ وہ رجسٹرار کے پاس جائیں۔ وکیل نے گزارش کی کہ عبوری حکم جاری کرنے کے لئے معاملہ کو قبول کیا جاسکتا ہے۔

اس پر بنچ نے کہا کہ یہ سہ رکنی بنچ کا معاملہ ہے‘ ہم دیکھیں گے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اکتوبر میں حجاب مسئلہ پر منقسم فیصلہ دیا تھا۔ منقسم فیصلہ جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیہ کی بنچ نے سنایا تھا۔

جسٹس گپتا نے حکومت ِ کرناٹک کے سرکولر کو برقرار رکھا تھا اور کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیلیں خارج کردی تھیں تاہم جسٹس دھولیہ نے پری یونیورسٹی کالجس کے کلاس رومس کے اندر حجاب کو ممنوع قراردینے کے حکومت ِ کرناٹک کے فیصلہ کو رد کردیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ دستور بھروسہ کی دستاویز بھی ہے اور یہ وہ بھروسہ ہے جو اقلیتوں نے اکثریت پر کیا تھا۔ انہوں نے اپنے فیصلہ میں لکھا تھا کہ ہم جمہوریت میں رہتے ہیں اور قانون کی حکمرانی کے تحت قوانین ازروئے دستور ہونے چاہئیں۔

a3w
a3w