عریاں واٹس ایپ ویڈیو کال کا استعمال، سینئر سٹیزنس جنسی ہراسانی کا شکار، عالم الدین نامی شخص گرفتار
یہ گرفتاری ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب 5 جون کو دہلی پولیس کو مولچند گرگ نامی شخص کی شکایت موصول ہوئی، جس نے الزام لگایا کہ 31 مئی کو اسے نامعلوم واٹس ایپ ویڈیو کال موصول ہوا، جس میں ایک لڑکی بے لباس بیٹھی ہوئی تھی اور اس کے بعد یہ کال منقطع ہوگیا۔

نئی دہلی: میوات کے ایک 50 سالہ شخص کو جس نے متاثرین بالخصوص سینئر سٹیزنس کو جنسی ہراسانی کرتے ہوئے جبری وصولی کی تھی، راجستھان کے بھرت پور علاقہ سے گرفتار کرلیا گیا۔ ایک عہدیدار نے چہارشنبہ کے روز یہ بات بتائی۔
انھوں نے کہا کہ متاثرین کے 140 ویڈیوز اور اسکرین شاٹس بھی ملزم کے 8 موبائل فونس سے برآمد کیے گئے ہیں، جس کی شناخت ضلع بھرت پور کے ابھئے پور گاؤں کے ساکن عالم الدین کی حیثیت سے ہوئی ہے۔ ایک موبائل میں متاثرین کے ساتھ بعض چیاٹس بھی موجود ہیں۔
ملزم واٹس ایپ تصویر کے طور پر دہلی پولیس کے سینئر عہدیداروں کی تصاویر استعمال کررہا تھا۔
یہ گرفتاری ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب 5 جون کو دہلی پولیس کو مولچند گرگ نامی شخص کی شکایت موصول ہوئی، جس نے الزام لگایا کہ 31 مئی کو اسے نامعلوم واٹس ایپ ویڈیو کال موصول ہوا، جس میں ایک لڑکی بے لباس بیٹھی ہوئی تھی اور اس کے بعد یہ کال منقطع ہوگیا۔
متاثرہ شخص نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا کہ لڑکی نے اس کے چہرہ کا اسکرین شاٹ لے لیا۔ چند دن بعد اسے دیگر 2 نمبروں سے فون کالس موصول ہوئیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ لوگ دہلی کے سائبر کرائم ڈویژن سے تعلق رکھتے ہیں۔
انھوں نے مولچند کو بتایا کہ مبینہ اسکرین شاٹ وائرل ہونے والا ہے۔ اسے ایک بڑی رقم ادا کرنے کے لیے کہا گیا، ورنہ ویڈیو کو فوری وائرل کردینے کی دھمکی دی گئی، جس کے نتیجہ میں اس کی گرفتاری عمل میں آسکتی تھی۔
بعد ازاں شکایت گزار نے دھوکہ باز کی جانب سے فراہم کردہ بینک اکاؤنٹ میں 47076 روپئے منتقل کیے۔ تحقیقات کے دوران ایک مخصوص نمبر کا پتہ چلا، جو راجستھان کے ابھئے پور علاقہ میں فعال تھا۔
8 جون کو مقامی نفاذِ قانون عہدیداروں کے ساتھ پولیس کی ایک ٹیم ابھئے پور پہنچی اور عالم الدین کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ شاہدرہ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس روہت مینا نے یہ بات بتائی۔
عالم الدین کی تلاشی لینے پر 8 موبائل فون اور 6 سم کارڈ برآمد ہوئے، جنہیں کیس کی پراپرٹی تصور کیا جارہا ہے۔ موبائل فونس کے تجزیہ سے پتہ چلا کہ اس میں مختلف متاثرین کے 140 اسکرین شارٹ ہیں، جن میں اکثریت سینئر سٹیزنس کی ہے۔ ان اسکرین شاٹس میں متاثرین کو ایک بے لباس لڑکی کی تصویر کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔
علاوہ ازیں عالم الدین اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ اور اس کے دو لڑکوں نے کئی افراد کے ساتھ ایسا ہی کھیل کھیلا ہے اور قابل لحاظ رقم حاصل کی ہے۔ عالم الدین کو عدالتی تحویل میں دے دیا گیا۔