ایشیاء

جھلسانے والی ریکارڈ توڑ گرمی نے امریکہ، یوروپ اور چین کو اپنی زد میں لے لیا

دارالحکومت بیجنگ سمیت چین کے کچھ خطوں میں بھی شدید گرمی پڑ رہی ہے، چین کی ایک بڑی پاور کمپنی نے کہا کہ اس کی ایک روز کی بجلی کی پیداوار پیر کے روز ریکارڈ بلند سطح پر پہنچ گئی۔

واشنگٹن: شمالی نصف کرہ میں ابھی موسم گرما کا آغاز ہوا لیکن جھلسا دینے والی گرمی کی لہر نے پہلے ہی یورپ، چین اور امریکہ کے کچھ حصوں کو اپنی زد میں لے لیا جہاں رواں ہفتے کے آخر میں ریکارڈ درجہ حرارت متوقع ہے جو کہ گرم آب و ہوا کے بڑھتے خطرات کی واضح علامت ہے۔

متعلقہ خبریں
یورپ میں قیامت خیز گرمی، شہریوں کو وارننگ جاری
گرمائی اخلاقی تربیتی ٹیوشن سنٹر کیلئے جدید نصاب کی مفت فراہمی
دنیا کے مشہور سیاحتی مقامات بھی شدید گرمی کی زد میں آگئے
دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری
موسم گرما میں عمرہ کرنے والے زائرین کے لیے نئی ہدایات جاری

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ٗایف پیٗ کی خبر کے مطابق نیشنل ویدر سروس نے ایریزونا، کیلیفورنیا، نیواڈا اور ٹیکساس میں خاص طور پر خطرناک حالات کی پیش گوئی کرتے ہوئے 100 ملین سے زیادہ امریکیوں کے لیے انتہائی گرم موسم کی ایڈوئزریز جاری کی گئی ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ فرانس، جرمنی، اٹلی، اسپین اور پولینڈ سمیت کئی یورپی ممالک بھی ان دنوں شدید درجہ حرارت کی لپیٹ میں ہیں۔ یورپی خلائی ایجنسی نے کہا سسلی اور سارڈینیا کے جزائر پر پارہ 48 ڈگری سیلسیس (118.4 ڈگری فارن ہائیٹ) تک بڑھ سکتا ہے جو کہ ممکنہ طور پر یورپ میں اب تک کا گرم ترین درجہ حرارت ریکارڈ ہو سکتا ہے۔

شمالی افریقہ میں بھی شدید گرمی پڑ رہی ہے اور مراکش کی موسمیاتی سروس نے ملک کے جنوبی حصوں کے لیے شدید گرمی کا ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔ دارالحکومت بیجنگ سمیت چین کے کچھ خطوں میں بھی شدید گرمی پڑ رہی ہے، چین کی ایک بڑی پاور کمپنی نے کہا کہ اس کی ایک روز کی بجلی کی پیداوار پیر کے روز ریکارڈ بلند سطح پر پہنچ گئی۔

امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے مطابق گزشتہ ماہ پہلے ہی ریکارڈ کیا گیا گرم ترین جون تھا۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کے سیکریٹری جنرل نے خبردار کیا کہ گرم آب و ہوا کے نتیجے میں سخت موسم بدقسمتی سے معمول بنتا جا رہا ہے۔

ڈبلیو ایم او کے مطابق ضرورت سے شدید گرمی سب سے مہلک موسمیاتی واقعات میں سے ایک ہے، حالیہ تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ گزشتہ سال یورپ میں ریکارڈ توڑ گرمی کے دوران اس سے 61 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔

شمالی امریکہ اس موسم گرما میں پہلے ہی موسمیات سے متعلق واقعات کا ایک سلسلہ دیکھ چکا جن میں کینیڈا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے نکلنے والا دھواں بھی شامل جو امریکا کے بڑے حصے میں غیر معمولی فضائی آلودگی کا باعث بن رہا ہے۔امریکہ کے شمال مشرق بالخصوص ورمونٹ کو بھی حالیہ موسلا دھار بارشوں نے تباہی سے دوچار کیا جہاں تباہ کن سیلاب آیا۔

موسمیاتی سائنسدانوں کے مطابق گلوبل وارمنگ موسلا دھار اور معمول سے بہت زیادہ بارش کا سبب بن سکتی ہے۔ دوسری جانب جنوبی امریکا کے بیشتر علاقوں کے عوام کئی ہفتوں سے شدید بلند درجہ حرارت کا سامنا کر رہے ہیں۔

ڈبلیو ایم اوکے ریکارڈ کے مطابق بلند ترین درجہ حرارت 56.7 ڈگری سیلسیس (134 ڈگری فارن ہائیٹ) ہے جنوبی کیلیفورنیا کے صحرا میں واقع ڈیتھ ویلی میں 1931 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔