"حیدرآباد میں موسمی بخار کا قہر، شہریوں میں تشویش کی لہر
“گریٹر حیدرآباد میں موسمی بخار نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ لگاتار بارش کے بعد شہر میں زکان، کھانسی اور بخار کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے صرف ایک ہفتے میں دواخانوں کی اوپی پچاس فیصد تک بڑھ گئی ہے۔”
حیدرآباد: “گریٹر حیدرآباد میں موسمی بخار نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ لگاتار بارش کے بعد شہر میں زکان، کھانسی اور بخار کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے صرف ایک ہفتے میں دواخانوں کی اوپی پچاس فیصد تک بڑھ گئی ہے۔”
حیدرآباد میں بارش کا سلسلہ تھما نہیں کہ بیماریاں دستک دینے لگیں۔ گھروں میں ایک فرد بیمار ہو تو پورا خاندان متاثر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ زکام، کھانسی، گلے میں درد، بخار اور جسم درد جیسے فلو کی علامات اب ہر محلے، ہر بستی اور ہر گھر میں سنائی دے رہی ہیں۔
شہر کے سرکاری اسپتالوں کے ساتھ ساتھ بستی دواخانوں، پی ایچ سی اور کمیونٹی ہیلتھ سنٹرس میں بھی رش بڑھتا جا رہا ہے۔ عثمانیہ، گاندھی اور فیور اسپتالوں کے وارڈز مریضوں سے بھرنے لگے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق صرف پچھلے سات دنوں میں اوپی مریضوں کی تعداد عام دنوں کے مقابلے تقریباً پچاس فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر موسمی فلو اور وائرل فیور کے کیسز ہیں جو موسم کی اچانک تبدیلی اور ٹھنڈ کی شدت کے باعث سامنے آ رہے ہیں۔ نِلوفر اسپتال میں بھی بچوں کے کیسز میں اضافہ درج کیا گیا ہے، جہاں کئی کمسن مریض ایک ساتھ علاج کے لیے لائے گئے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں صورتحال کچھ یوں ہے کہ دواخانوں کے باہر مریض اور تیماردار قطاروں میں کھڑے ہیں۔ کہیں مائیں بچوں کو بخار میں اُٹھائے بیٹھی ہیں تو کہیں بزرگ کھانسی اور کمزوری سے پریشان نظر آتے ہیں۔ اسپتالوں کے اندر ڈاکٹر اور اسٹاف دن رات مصروف ہیں، اور مریضوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ برسات اور سردی کے موسم میں اس طرح کی بیماریاں عام ہیں۔ اگر علامات ظاہر ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں، دو سے تین دن آرام اور بر وقت علاج سے مریض جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں۔