دہلی

ملک میں سیکولر سول کوڈ اب وقت کی ضرورت:وزیر اعظم مودی

مودی نے کہا کہ آئین کو 75 سال مکمل ہونے کو ہیں اور سپریم کورٹ و آئین کی بھی یہی روح ہے اس لیے آئین بنانے والوں کے خوابوں کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے موجودہ سول کوڈ کو فرقہ واریت اور امتیازی سلوک پر مبنی قرار دیتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ پورے ملک میں سیکولر سول کوڈ نافذ ہو۔

متعلقہ خبریں
یکساں سیول کوڈ، حکومت سے بات کرنے سکھوں کی 11 رکنی کمیٹی
اتراکھنڈ میں بہت جلد یکساں سیول کوڈ لاگوہوگا: چیف منسٹر
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
سیکولر سیول کوڈ کا مطلب مذہبی، شخصی و انفرادی آزادی کا خاتمہ: مولانا عبدالحفیظ اسلامی
وزیر اعظم کے ہاتھوں اے پی میں این اے سی آئی این کے کیمپس کا افتتاح

مسٹر مودنی نے 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے ہم وطنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سول کوڈ امتیازی اور فرقہ وارانہ ہے اور اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔

 انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس معاملہ پر بارہا بحث کی ہے اور احکامات دیے ہیں۔ انہوں نے کہا، "سپریم کورٹ نے یکساں سول کوڈ کے بارے میں بار بار بحث کی ہے اور حکم دیا ہے اور ملک کے ایک بڑے طبقے کا ماننا ہے کہ سول کوڈ ایک طرح سے فرقہ وارانہ سول کوڈ ہے، امتیازی سلوک کرنے والا ہے اور اس میں سچائی بھی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ آئین کو 75 سال مکمل ہونے کو ہیں اور سپریم کورٹ و آئین کی بھی یہی روح ہے اس لیے آئین بنانے والوں کے خوابوں کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم آئین کے 75 سال مکمل کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ بھی کہہ رہا ہے اور آئین کی روح بھی کہہ رہی ہے تو آئین بنانے والوں کے خواب کو پورا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ پورے ملک میں اس پر بحث کی جائے اور ملک میں سیکولر سول کوڈ کو نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے فرقہ وارانہ سول کوڈ میں 75 سال گزارے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس امتیازی قانون کو تبدیل کیا جائے۔

 انہوں نے کہا، ”میرا ماننا ہے کہ اس سنگین مسئلے پر ملک میں بات ہونی چاہیے۔ اس پر وسیع بحث ہونی چاہیے اور سب کو اپنی اپنی تجاویز پیش کرنی چاہیے اور جو قوانین مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرتے ہیں اور جو اونچ نیچ کا سبب بنتے ہیں، ان قوانین کی جدید معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہو سکتی اور اسی لئے میں تو کہوں گا، اب وقت کی ضرورت ہے کہ ملک میں ایک سیکولر سول کوڈ ہو۔

ہم نے فرقہ وارانہ سول کوڈ میں 75 سال گزارے ہیں، اب ہمیں سیکولر سول کوڈ کی طرف بڑھنا ہوگا تب ہی ملک میں مذہب کی بنیاد پر ہونے والے امتیازی سلوک سے عام شہری کو آزادی ملے گی۔

a3w
a3w