دہلی

زی نیوز کے خلاف شہلاراشد کی درخواست‘جج کی سماعت سے علیحدگی

زی نیوز کے وکیل نے اس معاملہ کو جمعرات کے روز جسٹس پرتیبھا سنگھ سے رجوع کیا تھا اور جواب داخل کرنے کے لئے مزید مہلت طلب کی تھی۔ بہرحال پرتیبھا سنگھ نے اس مقدمہ کی سماعت سے علیحدگی اختیار کرلی۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ کی واحد رکنی بنچ نے آج جے این یو کی سابق طالبہ شہلا راشد کی درخواست کی سماعت سے علیحدگی اختیار کرلی جس کے ذریعہ زی نیوز کے اُس وقت کے اینکر سے نومبر 2020 میں نشر کئے گئے ایک پروگرام کے تعلق سے ”غیرمبہم اور واضح“ معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
یٰسین ملک سزائے موت کیس، سماعت سے ہائیکورٹ جج نے علیحدگی اختیار کرلی
پرووائس چانسلر تقرر کیس، جامعہ ملیہ اسلامیہ کودہلی ہائیکورٹ کی نوٹس
تعلیم کیلئے مخصوص اسکول کے انتخاب کا حق نہیں: دہلی ہائی کورٹ
منشیات قانون کے تحت مجرم قرار دیئے گئے شخص کوحج ادا کرنے کی اجازت
کانسٹی ٹیوشن کلب حملہ کیس، عمرخالد، دہلی ہائی کورٹ سے رجوع

 شہلا راشد نے 30 نومبر 2020کو نشر کئے گئے پروگرام کے خلاف نیوز براڈکاسٹر اینڈ ڈیجیٹل اسٹانڈرڈس اتھاریٹی (این بی ڈی ایس اے) میں شکایت درج کرائی ہے۔ اس پروگرام میں ان کے والد کا انٹرویو نشر کیا گیا تھا جس میں والد نے شہلا راشد‘ ان کی بہن اور ماں کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کئے تھے۔

زی نیوز کے وکیل نے اس معاملہ کو جمعرات کے روز جسٹس پرتیبھا سنگھ سے رجوع کیا تھا اور جواب داخل کرنے کے لئے مزید مہلت طلب کی تھی۔ بہرحال پرتیبھا سنگھ نے اس مقدمہ کی سماعت سے علیحدگی اختیار کرلی۔

شہلا راشد‘ چیانل کے سابق اینکر سدھیر چودھری سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپریل 2022میں این بی ڈی ایس اے کی جانب سے صادر کردہ حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی ہیں۔

این بی ڈی ایس اے نے زی نیوز کو ہدایت دی تھی کہ وہ اس شو کی لنکس ہٹادے کیونکہ یہ معروضیت‘ غیرجانبداری سے عاری ہے اور اس میں کہانی کا صرف ایک رخ پیش کیا گیا ہے۔ شہلا راشد نے ان کی ساکھ کو ہونے والے نقصان کی تلافی کے لئے سابق اینکر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پرائم ٹائم کے دوران معافی مانگیں اور اس ویڈیو کو ہٹادیں۔