دہلی

شرجیل امام کو ملی ضمانت، جیل سے باہر نہیں آپائیں گے، جانئے کیوں؟ 

شرجیل نے دہلی ہائیکورٹ میں دلیل دی کہ اگر وہ اس مقدمے میں مجرم بھی ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں دی جانے والی زیادہ سے زیادہ سزا میں سے نصف سے زیادہ حصہ وہ بھگت چکے ہیں۔

نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کردہ جواہر لال نہرو کے اسکالر شرجیل امام کو دہلی ہائی کورٹ نے آج ضمانت دے دی ہے۔ تاہم وہ جیل سے رہا نہیں ہوپائیں گے۔

متعلقہ خبریں
شہریت ترمیمی قانون اصل باشندوں پر اثرانداز نہیں ہوگا :سونووال
یٰسین ملک سزائے موت کیس، سماعت سے ہائیکورٹ جج نے علیحدگی اختیار کرلی
فواد چودھری کو ضمانت منظور
شرجیل امام کی درخواست ضمانت کی جنوری میں سماعت
پرووائس چانسلر تقرر کیس، جامعہ ملیہ اسلامیہ کودہلی ہائیکورٹ کی نوٹس

شرجیل امام نے ٹرائل کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے دہلی ہائیکورٹ میں دلیل دی کہ اگر وہ اس مقدمے میں مجرم بھی ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں دی جانے والی زیادہ سے زیادہ سزا میں سے نصف سے زیادہ حصہ وہ بھگت چکے ہیں۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرکو جنوری 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ان کے خلاف شمال مشرقی ہندوستان کو بقیہ ہندوستان سے کاٹ دینے کی مبینہ کال پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

انہوں نے یہ ریمارکس شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے درمیان ایک تقریر کے دوران کئے تھے۔ ان کے خلاف دہلی، آسام، منی پور، اروناچل پردیش اور اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

دہلی پولیس کے مطابق شرجیل امام نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروگراموں میں تفرقہ انگیز تقاریر کی تھیں۔ وہ مبینہ طور پر نئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں احتجاج کے منتظمین میں سے بھی ایک تھے۔

جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس منوج جین کی ہائی کورٹ بنچ کے سامنے بحث کرتے ہوئے استغاثہ نے کہا کہ شرجیل امام نے مبینہ طور پر اپنی تقریروں میں شمال مشرق کو ملک سے الگ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

تاہم ڈیویژن بنچ نے اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ضمانت منظور کی کہ وہ ممکنہ طور پر انہیں ملنے والی سزا کا نصف عرصہ پہلے ہی بھگت چکے ہیں۔

شرجیل امام تاہم جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ 2020 کے دہلی فسادات کے سلسلے میں ایک بڑے سازشی کیس میں بھی ان کے خلاف مقدمہ درج ہے۔

شرجیل امام پر بغاوت سے متعلق آئی پی سی سیکشن کے تحت الزام لگایا گیا تھا اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام (یو اے پی اے) ایکٹ کی دفعہ 13 بھی لگائی گئی تھی۔

ضمانت کی درخواست کرتے ہوئے شرجیل امام نے عدالت کو بتایا کہ UAPA کی دفعہ 13 کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا سات سال ہے اور وہ پہلے ہی چار سال سے زیادہ عرصے سے حراست میں ہیں۔

ایک ٹرائل کورٹ نے قبل ازیں انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ملزم کی حراست میں "غیر معمولی حالات” میں توسیع کی جا سکتی ہے۔

شرجیل امام شمال مشرقی دہلی میں 2020 کے فسادات سے منسلک کئی معاملات میں بھی ملزم قرار دیئے گئے ہیں اور ان کے خلاف فسادات کی ایک بڑی سازش میں شریک ہونے کا مقدمہ بھی درج ہے۔