ممبئی حملوں میں مرنے والے چھ امریکیوں سمیت 160 سے زائد افراد کو انصاف ملے گا: امریکی محکمہ خارجہ
امریکہ نے 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں کناڈائی شہری اور پاکستانی نژاد تہور حسین رانا کے کردار کے لیے اس کی ہندوستان حوالگی کو حملوں میں مرنے والے چھ امریکیوں اور دیگر متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کی سمت میں اہم قدم قرار دیا ہے۔

واشنگٹن: امریکہ نے 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں کناڈائی شہری اور پاکستانی نژاد تہور حسین رانا کے کردار کے لیے اس کی ہندوستان حوالگی کو حملوں میں مرنے والے چھ امریکیوں اور دیگر متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کی سمت میں اہم قدم قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے تہور رانا کے بحفاظت نئی دہلی پہنچنے اور عدالتی کارروائی شروع ہونے کے بعد یہاں جاری سرکاری بیان میں کہا کہ تہور رانا کو 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں اپنے کردار کے لیے ہندوستانی قانون کے تحت 10 فوجداری مقدموں میں الزامات کا سامنا کرنے کے لیے ہندوستان کے حوالے کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ تہور رانا کی حوالگی ان چھ امریکیوں اور گھناؤنے حملوں میں ہلاک ہونے والے دوسرے لوگوں کے لیے انصاف کے حصول کی جانب اہم قدم ہے۔
چونسٹھ سالہ تہور رانا پر 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کی سازش، قتل، دہشت گردی کی کارروائی اور جعلسازی سمیت متعدد جرائم کے الزامات طے کیے گئے ہيں۔
ممبئی میں 26 اور 29 نومبر 2008 کے درمیان لشکر طیبہ کے 10 دہشت گردوں نے 12 مقامات پر منظم طریقے فائرنگ اور بم حملے کیے تھے۔
اس حملے میں چھ امریکیوں سمیت 166 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور لشکر طیبہ کے حملہ آوروں میں سے ایک کے علاوہ تمام ہلاک ہوئے تھے۔ حملے میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ یہ ہندوستان کی تاریخ کا سب سے خوفناک دہشت گردانہ حملہ تھا۔
ہندوستان کا الزام ہے کہ تہور رانا نے اپنے بچپن کے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی (امریکی شہری) عرف داؤد گیلانی کو ایک کور فراہم کیا تاکہ وہ لشکر طیبہ کے ممکنہ حملوں کی جگہوں کی ریکی کرنے کے مقصد سے ممبئی کا آزادانہ سفر کر سکے۔